توشہ خانہ سکینڈل میں عمران خان پر الزامات ہیں کیاکیا؟

توشہ خانہ سکینڈل کی تمام تفصیلات رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیں

Dec 08, 2022 | 19:37:PM
توشہ خانہ، سرکاری محکمہ، قیمتی تحائف جمع
کیپشن: عمران خان(فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری کا نام تو آپ نے اس سارے معاملے کے دوران بار بار سنا ہو گا۔ یہ دراصل ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کئے جاتے ہیں۔
کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چالاکی یہ کی کہ غیرملکی دوروں کے دوران ملنے والے قیمتی تحائف 20 فیصد ادائیگی پر خریدنے کے بعد قانون سازی کرکے رقم بڑھ کر 50 فیصد کردی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے کچھ تحائف مفت میں بھی لے گئے تھے۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے جمع کرائے گئے ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے کچھ تحائف تو پیسے دے کر حاصل کئے لیکن اکثر تحائف ادائیگی کے بغیر ہی اپنے گھر لے گئے جبکہ توشہ خانہ کے قواعد کے تحت ان کی زیادہ قیمت ادا کی جانی چاہیے تھی۔عمران خان کے خلاف دائر ریفرنس میں الزام تھاکہ عمران خان نے ان تحائف کو اپنے گوشواروں میں بھی ظاہر نہیں کیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان سے توشہ خانہ کے تحفے دبئی میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے 20 لاکھ ڈالرز میں خریدے تھے۔ نجی ٹی وی پر عمر فاروق نے وہ تحائف بھی دکھائے تھے جو انہوں نے توشہ خانہ سے خریدے تھے، انہوں نے وہ گھڑی بھی دکھائی جو سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے انہیں تحفے میں دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمیٹڈ ایڈیشن ہے اور سعودی عرب کے شاہی خاندان نے صرف ایک ہی گھڑی تیار کروائی تھی جس میں خانہ کعبہ بھی بنا ہوا ہے۔
عمر فاروق ظہور کا کہنا تھا کہ انہوں نے تحائف کی رقم دو ملین ڈالرطے ہوئی تھی اور میں نے بینک سے رقم نکال کر انہیں دی۔عمر فاروق کے مطابق شہزاد اکبر نے گھڑی ، انگوٹھی اور دیگر تحائف بیچنے کیلئے ان کے ساتھ2019 میں رابطہ کیا تھا۔
ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سونیئرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔
توشہ خانہ کے ریکارڈ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں ،2019 کے بعد عمران خان نے عرب ممالک سے ملنے والا کوئی تحفہ ظاہر نہیں کیا ،عمران خان نے عرب ممالک کے 10 دوروں میں ملنے والے قیمتی تحائف چھپائے۔یہ 10 دورے 2019 سے 2021 کے درمیان ہوئے۔صرف کم قیمت تحائف کو ہی ظاہر کیاگیا ، مہنگے اور زیادہ قیمتی تحائف ظاہر نہیں کئے گئے ،تحائف فروخت کرکے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 فیصد کم رقم جمع کرائی گئی۔
ریکارڈ کے مطا بق سابق خاتون اول بشری بی بی بھی ان 10 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھیں۔بشری بی بی نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے۔ریکارڈ میں بشری بی بی کو دیگر دوروں میں ملنے والے تحائف کا کوئی ذکر موجود نہیں ہیں۔فواد چوہدری، حماد اظہر، ملک امین اسلم اور مولانا طاہر اشرفی نے بھی ملنے والے تحائف ظاہر نہیں کئے۔اسدعمر، عمران خان کے 5 دوروں میں ساتھ تھے۔اسد عمر نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے۔عبدالرزاق داو¿د بھی پانچ دوروں میں عمران خان کے ساتھ تھے ۔عبدالرزاق داؤد نے صرف ایک گھڑی اور ہرن کا ماڈل ہی ظاہرکیا۔زلفی بخاری 4 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھے۔ریکارڈ کے مطابق زلفی بخاری نے صرف دو دوروں میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے۔
سابق وزیراعظم کے سٹاف کو ملنے والے تحائف سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان اور ان کے وفد کے ارکان کو زیادہ قیمتی تحائف ملے تھے۔فروری 2020 میں عمران خان کو 3 لاکھ 25 ہزار مالیت کی میز پر رکھنے والی گھڑی تحفے میں ملی۔اس دورے میں عمران خان کے ہمراہ وفد کے ارکان اور سرکاری افسران کو جو تحائف ملے ، وہ زیادہ قیمت کے تھے۔اس دورے میں عمران خان نے جو تحفہ ظاہر کیا وہ دیگر کے مقابلے میں نہایت کم قیمت تھا۔سابق وزیراعظم کے پی ایس سو کو ملنے والی گھڑی عمران خان کے ظاہرکردہ تحفے سے دو گنا زیادہ قیمت کی نکلی ہے۔اسی دورے میں شاہ محمودقریشی، زلفی بخاری اور ندیم بابر نے جو گھڑیاں ظاہر کیں، وہ عمران خان سے تین گنا زیادہ قیمت کی نکلیں ہیں ۔
عرب ممالک کی شاہی روایت ہے کہ وہ وفد کے دیگر ارکان کے مقابلے میں وزیراعظم کو زیادہ قیمتی تحائف دیتے ہیں۔شاہی روایت کے مطابق جواہرات کے درجے میں آنے والے تحائف ہی وزیراعظم کو دئیے جاتے ہیں۔عمران خان نے جو تحائف ظاہر کئے وہ عرب ممالک کی شاہی روایات کے مطابق نہیں ہے۔یہ نہیں ہوسکتا کہ وزیراعظم کو کم قیمت جبکہ وزرا اور سٹاف کو زیادہ مہنگے تحائف ملے ہوں۔
ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ 44 ماہ کے اقتدار کے دوران عمران خان نے کوئی قیمتی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔عمران خان نے 110 ملین (11 کروڑ) مالیت کے تحائف ظاہر کئے۔عمران خان نے یہ تحائف 20 فیصد ادا کرکے حاصل کئے۔تحائف فروخت کرکے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 قیمت جمع کرائی گئی۔عمران خان کو 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن توشہ خانہ کیس میں پہلے ہی نااہل قرار دے چکا ہے
عمران خان کو ملنے والے تحائف اور ان کی قیمت ذیل میں ان پانچ مہنگے ترین تحائف کی ایک فہرست ہے جو عمران خان اور بشری بی بی نے اپنے پاس رکھے، اور پھر بیچ ڈالے۔
 گریف ماسٹر منٹ رپیٹر واچ، لیمیٹڈ ایڈیشن 18 قیراط گولڈ اور ڈائمنڈ


یہ دیکھنے میں عام سی گھڑی لگتی ہے مگر اس کی قیمت ساڑھے 8 کروڑ روپے ہے کیوں کہ اس میں سونے اور ہیرے کا کام ہے جو اس کو اس قدر مہنگا بنا دیتا ہے۔
رولیکس آویسڑ پرپیچول ڈے- ڈیٹ 40


یہ بھی ایک اور گھڑی ہے جس میں ہیروں کے ساتھ ساتھ شہابی پتھر بھی استعمال ہوئے ہیں۔ رولیکس کی ویب سائٹ کے مطابق اس کی قیمت3,80,000 روپے ہے۔
انگوٹھی


ایک انگوٹھی ہے جس کے بارے میں زیادہ تفصیلات تو سامنے نہیں آ سکیں مگر اس کی قیمت 87 لاکھ 50 ہزار روپے ہے۔ اس گھڑی میں بھی سونے اور ہیرے کا استعمال ہوا ہے۔
رولیکس آویسڑپرپیچول ڈے- ڈیٹII


یہ ایک اور گھڑی ہے مگر کافی مہنگی ہے جس کی قیمت 44 لاکھ 8 ہزار روپے ہے۔
جیولری سیٹ (ہار، انگوٹھی، کانوں کی بالیاں، بریسلٹ)


اس مہنگے جیولری سیٹ کے بنانے والے کے بارے میں تو پتہ نہیں چل سکا مگر اس سیٹ کے ہر آئٹم کی قیمت پتہ چل سکی ہے جو کہ درج ذیل ہے۔
 ہار 1 کروڑ 9 لاکھ 70 ہزار روپے
 انگوٹھی 28 لاکھ 36 ہزار روپے
 کڑھا 24 لاکھ 30 ہزار روپے
 کانوں کی بالیاں 18 لاکھ 56 ہزار روپے
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن عمران خان کو 21 اکتوبر توشہ خانہ کیس میں پہلے ہی نااہل قرار دے چکا ہے۔