مقدمہ بدنیتی پر درج کیا گیا، لاہور ہائیکورٹ کا خرم لطیف کھوسہ کو رہاکرنے کا حکم

Jan 01, 2024 | 21:53:PM
مقدمہ بدنیتی پر درج کیا گیا، لاہور ہائیکورٹ کا خرم لطیف کھوسہ کو رہاکرنے کا حکم
کیپشن: خرم لطیف کھوسہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ نے خرم لطیف کھوسہ بازیابی کیس کامحفوظ فیصلہ سنادیا،عدالت نے خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ ایڈووکیٹس کی رہائی کا حکم دے دیا،جسٹس علی باقر نجفی نے محفوظ فیصلہ سنا یا،عدالت نے مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ ایڈووکیٹس فوجداری وکیل ہیں اور اس طرح کے جرم کے متحمل نہیں ہو سکتے، مقدمہ بدنیتی کی بنیاد پر درج کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سردار خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کی بازیابی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سردار خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ اور ان کے جونیئر علی مرتضیٰ ایڈووکیٹ کو ہتھکڑیوں میں عدالت پیش کیا گیا،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سردار لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ عدالت پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ ملزم کو آپ کے حکم پر پیش کردیا ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کس کیس میں گرفتار کیا ہے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اسی مقدمے میں گرفتار کیا جس کا ذکر کیاتھا۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ان کے دو وائر لیس ان کے پاس تھے، ایک وائرلیس سیٹ برآمد ہوگیا ہے، دوسرا وائرلیس سیٹ برآمد کرنی ہے،پہلے مقدمہ درج کیا ، پھر گرفتاری کی ،ملزم کو کل انسداد دہشتگری کورٹ پیش کرنا ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ جس ویڈیو کی بنیاد پر گرفتاری کی گئی ،اس کو دیکھا ہے،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ دو مختلف ویڈیو ہوسکتی ہیں ، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ کیا تفتیشی آیا ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی حاضر ہے۔
تفتیشی افسرنے ویڈیو کلپ اور خرم لطیف کھوسہ کی گرفتاری کے متعلق آگاہ کیا ، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ پہلے کبھی ٹرنر روڈ سے کسی وکیل کو گرفتار کیا گیا، جس طرح گرفتاری کرکے انسداد دہشت گردی دفعات شامل کی گئیں وہ کسی طور پر مناسب نہیں ،خرم لطیف کھوسہ امیدوار تھے ، ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کی گئی ۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ وہ ویڈیو کہاں ہے جس کی ایف آئی آر کا ذکر ہوا ،عدالت نے استفسار کیا کہ جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی وہی ویڈیو ہے ،تفتیشی افسر نے کہاکہ وائرلیس چھیننے کی ویڈیو نہیں ہے ، وہ وقوعہ پہلے کا ہے ویڈیو بعد میں بنی ،جسٹس علی باقر نجفی نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی باتوں سے شکوک پیدا ہوتے ہیں ،کیا ملزم کو شک کا فائدہ نہیں ملنا چاہئے ،آپ بتائیں کہ ٹرنر روڈ سے آج تک کتنے وکلا کو گرفتار کیا گیا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ خرم کھوسہ کو آج بھی ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا ،وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ یہ غیر قانونی گرفتاری نہیں ،قانون کے مطابق خرم کھوسہ کو گرفتار کیا گیا اب تفتیش ہونی ہے ،عدالت میں غیر قانونی گرفتاری کا معاملہ زیر سماعت ہے ہی نہیں ۔
جسٹس علی باقرنجفی نے کہا کہ دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لاگو ہوتی ہیں ،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ عدالت معاملے کی تفتیش کی اجازت دے ، تفتیش میں سب کچھ سامنے آ جائے گا ،آج ہی دہشت گردی کی دفعات ، اور مقدمہ کی اخراج پر بحث ممکن نہیں ۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ کیا پولیس افسر کے کپڑے پھاڑے گئے ، تفتیشی افسر نے کہاکہ جی شرٹ کو پھاڑا گیا ہے ،عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ ایڈووکیٹس کی رہائی کا حکم دے دیا،جسٹس علی باقر نجفی نے محفوظ فیصلہ سنا یا،عدالت نے مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ ایڈووکیٹس فوجداری وکیل ہیں اور اس طرح کے جرم کے متحمل نہیں ہو سکتے، مقدمہ بدنیتی کی بنیاد پر درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کو ابتک کا بڑا جھٹکا لگ گیا، سابق وزیر کا پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ