’ مسلمان ایک جسم کی مانند ، اللہ تعالیٰ نے تفرقہ ڈالنے سےمنع کیا ہے‘

Jun 27, 2023 | 11:06:AM
’ مسلمان ایک جسم کی مانند ، اللہ تعالیٰ نے تفرقہ ڈالنے سےمنع کیا ہے‘
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)امام کعبہ شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تفرقہ ڈالنے سے منع کیا ہے،مصیبت اور پریشانی میں اللہ تعالیٰ سے رجوع کرنا چاہیے۔

مسجد نمرہ میں امام کعبہ شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں، اللہ تعالیٰ نے تفرقہ ڈالنے سے منع کیا، انسانوں کو تقویٰ اختیار کرنا چاہیے، کبھی بھی کسی معاملے پر کسی دوسرے معبود کو نہ پکارا جائے،اللہ کا نافرمان جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔

 امام کعبہ کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے نیک اعمالوں کی وجہ سے ان کو ہدایت عطا کی، حاکمیت اور حقیقی حکمرانی اللہ تعالیٰ کی ذات کی ہے، جو انسان اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، انسان اللہ سے ڈر کر زندگی بسر کرے، ان باتوں سے انسان کو رکنا چاہیے جس میں اللہ کی ناراضگی ہے۔

 شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید  نے کہا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے والے کامیاب ہوتے ہیں، وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیتے ہیں، اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں، ایمان والے لغویات میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے، ایمان والے لوگ اپنی شہوات کے پجاری نہیں بنتے، انسان کو اس وقت فضلیت ملتی ہے جب وہ اللہ سے ڈرنے والا بن جاتا ہے، کسی عربی کو عجمی، کسی گورے کو کسی کالے پر فضیلت حاصل نہیں، اللہ کی حدود کی حفاظت کا مطلب ہے کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں، انسان نماز کو قائم کرے،اتحاد اور جماعت سے الگ ہونے والے پر شیطان غلبہ پا لیتا ہے۔

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید نے خطبہ حج میں کہا ہے کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، جو اللہ کے احکامات کو پس پست ڈال دیتے ہیں تو ایسے معاشرے میں امن و امان قائم نہیں رہتا، بیویوں، بچوں، والدین اور ہمسایوں کے حق میں نرمی اختیار کرنی چاہیے، اللہ نے فرمایا آپسی تنازعات کے حل کیلئے اللہ کی کتاب سے رہنمائی حاصل کرو، نماز، روزہ، زکوۃ اور بیت اللہ کے حج کا حکم اللہ نے دیا ہے، جو آدمی اتحاد اور جماعت سے علیحدہ ہو جاتا ہے تو شیطان اس پر غلبہ پا لیتا ہے۔

امام کعبہ نے کہا ہے کہ ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں، ہمیں آخرت کیلئے اپنی تیاری ابھی سے کرنی چاہیے، حشرکے دن انسان کے کام اس کے اعمال آئیں گے، جو لوگ شیطان کے پیروکار بنتے ہیں وہ ہر وقت لڑائی جھگڑے میں پڑے رہتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا مسلمان بھائی کیلئے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لیے کرتے ہو، مسلمانوں کیلئے ضروری ہے وہ اچھے اخلاق قائم رکھیں، انسان صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کی بندگی کرے، عزیزو اقارب کے ساتھ حسن و سلوک کا رویہ اختیار کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے خطبہ حج میں کہا ہے کہ ہمیں ہمیشہ دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، ہمیں اچھے کاموں کیلئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، نفرت کے بجائے محبت کے پیغام کو عام کرنا چاہیے، حاجیوں کو اللہ کے اطاعت کے راستوں کو اختیار کرنا چاہیے، ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس امت کو اختلافات میں نہیں پڑنا چاہیے، اللہ کا راستہ قرآن کا راستہ ہے، اللہ اور اس کے رسولؐ کے راستے کو لازم پکڑو، اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان کی صلح کروادی جائے۔

خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت دنیا کی متعدد زبانوں میں براہ راست نشر کیا جارہا ہے۔

۔۔۔ خطبہ حج مکمل ہو گیا، قصر کے ساتھ نماز ظہر ادا کر دی گئی، اب نماز عصر ادا ہوگی قصر کیساتھ۔۔۔

مناسک حج کے دوران  منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں 8 ذو الحج کا پورا دن قیام کے دوران پانچوں وقت کی نمازیں ادا کر کے دنیا بھر سے آئے  لاکھوں عازمین لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے 9 ذوالحج کو نماز فجرکی ادائیگی کے بعد میدان عرفات جمع ہو گئے،حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ کی ادائیگی کیلئے ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں سمیت دنیا بھر سے 25 لاکھ فرزندان اسلام میدان عرفات  پہنچے۔

منیٰ میں 21 لاکھ 92 ہزار مربع میٹر رقبے پر دنیا کا سب سے بڑا خیموں کا شہر آباد ہے، مناسک حج کے دوران حجاج کرام منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں 8 ذوالحجہ کا پورا دن قیام کیا، پانچوں وقت کی نمازیں ادا کر کے حجاج کرام لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے 9 ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات میں جمع ہوگئے۔

 

حجاج کرام میدان عرفات میں مسجد نمرہ سے حج کا خصوصی خطبہ سنیں گے اور ظہر و عصر کی نمازیں قصر کرکے ایک ساتھ ادا کریں گے، حجاج دن بھر ذکر اذکار کریں گے، اپنی اور امت مسلمہ کی بخشش کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں گے اور سورج غروب ہوتے ہی مزدلفہ چلے جائیں گے جہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں یکجا کرکےپڑھیں گے۔

 مزدلفہ میں حاجی رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے، یہی وہ مقام ہے جہاں سے شیطانوں کو مارنے کیلئے کنکریاں جمع کی جائیں گی، 10 ذوالحجہ کو صبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد عازمین حج واپس منیٰ چلے جائیں گے جہاں سے رمی (شیطان کو کنکریاں مارنے) کیلئے جمرات جائیں گے۔

 
اس سارے عمل کے بعد خدا کی راہ میں قربانی دی جائے گی جس کے بعد حاجی احرام اتار دیں گے اور خانہ کعبہ جا کرطواف زیارۃ کریں گے، پھر واپس منی جا کر ایام تشریق گزاریں گے۔

 سعودی حکومت کی طرف سے عازمین حج کو مقدس مقامات تک لانے اور لے جانے کیلئے 24 ہزار بسوں کا انتظام کیا گیا ہے۔