ترین گروپ کی عمران خان سے ملاقات۔۔۔وزیر اعظم نے اہم مطالبہ مسترد کر دیا

Apr 27, 2021 | 17:13:PM
  ترین گروپ کی عمران خان سے ملاقات۔۔۔وزیر اعظم نے اہم مطالبہ مسترد کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play


(24نیوز)شوگر سکینڈل کی تحقیقات کی وجہ سے وزیراعظم سے ناراض تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ کی آخر کار وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہو گئی۔ملاقات میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور دیگر وزرا بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے جہانگیر ترین گروپ کی طرف سے کمیشن بنانے اور شہزاداکبر کو ہٹانے کے مطالبے مسترد کر دیئے۔ ارکان نے وزیراعظم کے سامنے اپنا موقف پیش کیا اور جہانگیر ترین کے خلاف شوگر اسکینڈل مقدمات پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ملاقات کے بعد ایم پی اے نذیر چوہان اور راجہ ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے تفصیل سے ہماری بات سنی اور ہم نے وزیراعظم کے سامنے تحفظات رکھے، وزیراعظم نے یقین دیانی کروائی ہے کہ جہانگیر ترین کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، ہم نے مطالبہ کیا کہ شہزاد اکبر کی ٹیم سے کیسز لے کر غیر جانبدار ٹیم بنائیں۔راجہ ریاض نے بتایا کہ ہم نے شہزاد اکبر سے متعلق تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھے، وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے اور معاملہ مجھ پر چھوڑ دیں، میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دونگا ،آپ اطمینان رکھیں ، ہم مخالفین کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کریں گے۔ راجہ ریاض نے کہا کہ ہمیں اپنے کپتان پر اعتماد ہے کہ وہ انصاف کریں گے۔انہوں نے وقت مانگا ہے۔
 ذرائع کے مطابق ہم خیال گروپ کی طرف سے تحقیقات کیلئے جسٹس( ر )تصدق جیلانی ،ناصر الملک اور ساحر علی پر مبنی کسی جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھاجس پر  وزیراعظم نے یہ مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے امید رکھیں ہر صورت انصاف ہوگا،میں اس معاملے کو خود دیکھوں گا کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں۔ہم خیال گروپ نے شہزاد اکبر کو جہانگیر ترین کے کیسز کے معاملے سے الگ کرنے کی درخواست کی لیکن وزیراعظم نے یہ درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر بہترین کام کررہے ہیں، میں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔
 واضح رہے کہ منی لانڈرنگ اور شوگر سکینڈل کی تحقیقات شروع ہوتے ہیں جہانگیر ترین حکومت سے ناراض ہوگئے تھے اور انہوں نے دو تین مرتبہ اپنے ہم خیال دوستوں کو اکھٹا کر کے اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا۔جس پر حکومت کی طرف سے ان کی ناراضی ختم کرنے کیلئے بیک ڈور کوششیں کی گئیں جو بار آور ثابت ہو ئیں۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے بعض حلقوں کی طرف سے اس ملاقات کی مخالفت بھی کی گئی۔علی امین گنڈا پور نے واضح طور پر کہا کہ اس طرح حکومت کے کرپشن کے خاتمے کا بیانیہ متاثر ہو گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنیوالوں میں جہانگیر ترین خود موجود نہیں تھے۔یہ بھی یاد رہے کہ ملاقات سے ایک روز قبل ہی ترین گروپ کا ایک مطالبہ حکومت نے پورا کر دیا تھا اور سکینڈل کی تحقیقات کرنیوالے ایف آئی اے کے ایک افسر رضوان کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔
 ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خاندان کی ٹو اسٹار شوگر مل کے خلاف کارروائی کرنے پر چینی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو ہٹایا گیا، ایف آئی اے کی ٹیم خسرو بختیار کو ٹو اسٹار شوگر مل میں 13 کروڑ کے شیئرزرکھنے پر طلب کرنا چاہتی تھی۔ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان نے جہانگیر ترین کی شوگر اسکینڈل میں گرفتاری کی اجازت بھی مانگی تھی اور اپنے مو¿قف پر قائم رہنے پر کل ان کو کام سے روک دیا گیا جب کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوا کہ ڈاکٹر رضوان کو ایف آئی اے سے بھی فارغ کردیا گیا ہے تاہم ڈاکٹر رضوان کو حکومت کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی تحقیقاتی ٹیم رواں ہفتے 5 مزید شوگر مل مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے والی تھی، اس وقت مجموعی طور پر 12 ایف آئی آر درج ہیں جن میں 3 جہانگیر ترین اور ایک ایف آئی آر شہباز شریف خاندان کے خلاف درج ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان اور سٹہ مافیا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر پراسیکیوشن میں کمزور تھی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر رضوان کے بعد اب شوگر اسکینڈل انکوائری سینئر افسر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ابو بکر خدا بخش کو دے دی گئی جو اب تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کریں گے جبکہ اب تحقیقات نئے سرے سے ہوں گی۔

 یہ بھی پڑھیں۔  شوگر سکینڈل کی تحقیقات میں تیزی۔نیب نے سابق سیکرٹری تجارت کو طلب کرلیا