اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین سینٹ الیکشن کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

Mar 24, 2021 | 10:20:AM
چیئرمین سینیٹ الیکشن اسلام آباد ہائیکورٹ
کیپشن: صادق سنجرانی یوسف رضا گیلانی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) پیپلزپارٹی کی جانب سے چیئرمین سینٹ کے الیکشن کو کالعدم کروانے اور صادق سنجرانی کو کام سے روکنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین سینٹ الیکشن کے خلاف یوسف رضاگیلانی کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت  کی۔درخواست گزار سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دئیے۔ فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ یوسف رضا گیلانی کے سات ووٹ مسترد کئے گئے۔ مہر یوسف رضا گیلانی کے نام پر لگی لیکن اسی خانے کے اندر تھی۔پریزائیڈنگ افسر نے کہا کہ میرے ووٹ مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ  نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن کس قانون کے تحت ہوئے ؟ جس پر وکیل پیپلزپارٹی نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 60 کے تحت چیئرمین سینٹ کا الیکشن ہوا، فاروق ایچ نائیک نے فاروق ایچ نائیک نے آئین کا آرٹیکل 60 عدالت کے سامنے پڑھ کر بھی سنایا۔ دلائل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ صدر پاکستان نے سینیٹر مظفر شاہ کو سینٹ الیکشن میں پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ چیئرمین سینٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کی کوئی شمولیت نہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا جی، چیئرمین سینٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ پھر پارلیمان کی اندرونی کارروائی کے استحقاق کے آئین کے آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے؟ جو پارلیمان کی اندرونی کارروائی ہوتی ہے کیا وہ عدالت میں چیلنج کی جا سکتی ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ اگر پروسیجر میں کوئی بے ضابطگی ہو تو وہ عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی۔ رولز میں بیلٹ پیپر یا ووٹ سے متعلق کچھ نہیں، رولز اس حوالے سے خاموش ہیں۔ 12 مارچ کے چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں پارلیمان کا بزنس یا پروسیجر شامل نہیں۔ میں عدالت میں پروسیجر نہیں بلکہ الیکشن کو چیلنج کر رہا ہوں۔ وکیل پیپلزپارٹی نے مزید دلائل دئیے کہ پروسیجر یا رولز آف بزنس میں چیئرمین سینٹ کا الیکشن شامل نہیں ۔سیکرٹری سینٹ نے ہدایات دیں کہ خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگائی جا سکتی ہے۔ شیری رحمان، سعید غنی اور میں نے بیان حلفی عدالت میں دیا ہے کہ سیکرٹری سینٹ نے خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگانے کا کہا۔ سیکرٹری سینٹ کے کہنے کے بعد ہم نے اپنے سینیٹرز کو کہیں بھی مہر لگانے کا کہا۔یہ تاریخ میں پہلی بار ہے کہ چیئرمین سینٹ کا الیکشن عدالت میں چیلنج ہوا ہے۔ اس کیس میں یہ عدالت تاریخی فیصلہ دیگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہ معاملہ  سینٹ کمیٹی کے پاس بھی تو لے جاسکتے ہیں ۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا  سینٹ کمیٹی کے پاس چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کا اختیار نہیں۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیپلزپارٹی کی درخواست  قابل سماعت ہونےپر فیصلہ محفوظ کرلیا جس کا فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

الیکشن کمیشن چیئرمین سینٹ کا انتخاب موخر کردے یا گیلانی کیخلاف ہماری درخواست جلد سنے، تحریک انصاف