شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ، شہباز اور حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع

Nov 20, 2021 | 10:26:AM
 شہباز اور حمزہ شہباز ،بینگکنگ کورٹ،پمانت،تو سیع
کیپشن: شہباز شریف اور حمزہ شہباز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)بینکنگ کورٹ لاہور میں شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس کی سماعت، عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے  کو چالان جمع کرانے کے لیے  3ہفتے کا وقت دے دیا۔

تفصیلا ت کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کےلیے مزید مہلت مانگ لی۔ عدالت نے ملزمان  کو تفتیش کا حصہ بننے کی ہدایت کر دی۔

شہباز شریف نے عدالت میں بیان میں کہا،میں اسلام آباد میں  تھا آج  آپ کی عدالت پیش ہوا ہوں۔میرے خلاف یہ کیس پہلے ہی نیب دیکھ چکا ہے۔شوگر مل میں  تنخواہ لی ،نہ  فائد ہ لیا اور نہ ہی شئیر ہولڈر ہوں۔ میرے اکاونٹ میں دھیلا بھی نہیں آیا۔میرے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے میرے بچوں کو اربوں کا نقصان ہوا۔ میں نے گنے کی قیمت  کم نہیں  کی تاکہ کسان کو نقصان نہ ہوا۔میرے عمل  کا حساب ہوگا؟ میں نے  کاشت کار کوفائدہ  پہنچایا۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیایہ ان سب باتوں کا اس کیس سے کوئی تعلق ہے؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ یہ سب میرے بے نامی دار بنا رہے ہیں۔میں نے ایتھنول پر 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگائی،  ڈھائی ارب اکٹھے کیے۔ ہم نے جائز ڈیوٹی لگائی، موجودہ حکومت نے یہ ڈیوٹی واپس لے لی۔انہوں نے  کہا کہ اسکے بعد مجھ پر ایسے الزامات لگانا بہت زیادتی ہے۔اگر میں نے کرپشن  کرنی  تھی تو خاندان کو اربوں روپے کا نقصان کیوں کرواتا۔

عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے سے چالان کا کہا گیا تھا چالان کہاں ہے؟ایف آئی اے نے جواب میں بتایا کہ ملزمان تفتیش کا حصہ نہیں بنے ملزمان نے عبوری ضمانت لی ہوئی ہے۔ جج نے  حکم دیا کہ عبوری ضمانت لینے والے ملزمان آج ہی ایف آئی اے کی انویسٹی گیشن جوائن کریں۔

جج نے ایف آئی اے سے سوال کیا کہ کتنے دن میں ایف آئی اے چالان جمع کرائے گا ،دن بتائیں ۔ ایف آئی اے نے عدالت میں جواب  دیا کہ انویسٹی گیشن مکمل ہوتے ہی چالان جمع کرا دیں گے۔جج نے ریمارکس دیے کہ  حتمی تاریخ بتائیں ورنہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔  جس پرایف آئی اے نے چالان جمع کرانے کے لیے تین ہفتے کی مہلت مانگ لی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومتی قانون سازی کو آئینی و قانونی نہیں مانتا، فرمان عمران نیازی مسترد کرتے ہیں۔شہباز شریف