عمران خان کے بعد کون؟پی ٹی آئی چیئرمین کیسے انسان ہیں؟ پرویز خٹک کےہوشربا انکشافات

Aug 18, 2023 | 11:34:AM
عمران خان کے بعد کون؟پی ٹی آئی چیئرمین کیسے انسان ہیں؟ پرویز خٹک کےہوشربا انکشافات
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت کے پیچھے کیا ہے کیا عمران خان کا ووٹ بینک ہے یا ان کا جیل جانا انکی مدد کررہا ہے؟ کیا علی محمد خان عمران خان کو چھوڑ جائیں گے؟عمران خان کی نااہلی کے بعد کون اس کی لیڈر شپ کو سنبھالے گا؟عمران خان کیسے انسان ہیں؟ ہوشربا انکشافات۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک نے 24 نیوز کے پروگرام’گونج‘ میں اینکر پرسن ثناء بچہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کا ووٹ بینک ہے لیکن اس بار جو بلدیاتی الیکشن ہوا ہے اس میں کھڑا کون تھا، ان کا مقابلہ کن کے ساتھ تھا۔ عمران خان کو اس پر سوچنا چاہئے کہ جب 2010 میں لوگ آنا شروع ہوئے ہیں تو اس وقت سارے الیکٹیبل لوگ تھے اور سارے اپنے ساتھ 10 سے 15 ہزار ووٹ ساتھ لے کر آئے تھے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کی خان صاحب کا ووٹ بڑھ رہا ہے لیکن ان کو سوچنا چایئے کہ  یہ بڑھ نہیں رہا بلکہ کم ہورہا ہے جیسے جیسے لوگ چھوڑ کے جارہے ہیں ویسے ویسے خان صاحب کا ووٹ بینک کم ہورہا ہے۔ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ابھی پی ٹی آئی موجود ہے لیکن جب ہم نے اپنی پارٹی کا اعلان کیا تو میں نے لوگوں کو دیکھا میرا 19 اگست کو نوشہرہ میں جلسہ ہے، آپ دیکھ لیجئے گا کہ کتنے لوگ نکلتے ہیں یہ تاریخی جلسہ ہوگا۔

 یہ پاکستان ہے یہاں صبح کچھ ہوتا ہے اور شام میں کچھ اورہوتا ہے
علی محمد خان کی شمولیت کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ میری ان سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔بلے کے نشان کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ اس پر میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ پاکستان ہے یہاں صبح کچھ ہوتا ہے اور شام میں کچھ اورہوتا ہے یہ انکا اپنا عمل ہے کہ وہ بلے کے نشان کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں یا آزادانہ امیدوار کے طور پر آتے ہیں ایسے کسی کے بارے میں بات کرنا غلط ہوتا ہے میرے خیال سے سب کو الیکشن میں آنا چاہیے۔
عمران خان کی نااہلی کے بعد کون اس کی لیڈر شپ کو سنبھالے گا؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی صرف عمران خان کا اثاثہ ہے، انہوں نے اپنے علاوہ کسی اور لیڈر شپ کو اٹھنے ہی نہیں دیا وہ اپنے علاوہ کسی کو انسان ہی نہیں سمجھتے، میں نے ان کو قریب سے دیکھا ہے وہ اپنے علاوہ کسی پر اعتماد ہی نہیں کرتے وہ بہت ہی مغرور انسان ہیں، وہ کہتے ہیں کہ صرف میں ہوں باقی تو بس ایسے ہی ہیں غرور اور تکبر ہے ان میں اسی وجہ سے میں نہیں سمجھتا کہ شاہ محمود قریشی یا پرویزالہیٰ پر وہ اعتماد کرسکیں یا وہ پارٹی کو لیڈ کرسکیں۔
بشریٰ بی بی کی ڈائری  کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ یہ سب سنی سنائی باتیں ہیں ہر کسی کی ایک اپنی ذاتی زندگی ہوتی ہے، ہمیں اس میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہے یہ سب لوگوں کے منہ کی باتیں اس میں میں نے کچھ بھی نہیں دیکھا۔

اب صرف اپنے لئے کام کرنا ہے
پی ٹی آئی پارلیمیٹیرین کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ہم وقت کا تقاضا دیکھیں گے،ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میری سیاست کو 41 سال ہوگئے ہیں،لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے،ان کے ساتھ ایمانداری سے کام کرتے ہوئے مجھے کیا ملا، ان سب سے اب میری عمر بھی ہوگئی ہے میں نے سوچ لیا ہے اب صرف اپنے لئے کام کرنا ہے لوگوں کے ساتھ کام کرکرکے مجھے کیا ملا وہ آپ کے سامنے ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے تھے کہ وہ اسلام آباد میں بیٹھ کر پورے ملک کو چلائیں اس میں کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب اورپورے ملک کو وہاں بیٹھ کر چلائیں۔ اس دور میں ایم ایز کوئی اور تھے حکومت کسی اور کی تھی اور چلا کوئی اور رہا تھا۔ ساڑھے 3 سال کے عرصے میں بہت گھٹن کا ماحول رہا ہے ،میرے بارے میں خان صاحب کہتے تھے کہ یہ میری بات نہیں سنتا ،جب میں ان سے ملا تو کہتے ہیں کہ تم مجھ سے ہر بات منوا لیتے تھے لیکن مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی  کہ پہلے آپ ہاں کردیں بعد میں کہیں کہ میری بات نہیں سنتا یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔

عمران خان ہر سیاسی بندے سے نفرت کرتا ہے
جو میں نے خان صاحب کے بارے جانا وہ یہ ہے کہ وہ ہر سیاسی بندے سے نفرت کرتا ہے وہ کسی منتخب نمائندے کو نہیں چاہتا ،جو اپنے ووٹ لے کے منتخب ہوتا ہے وہ سمجھتے تھے  کہ سارا ووٹ میرا اپنا ہے،ان کو میں نے کئی بار نصیحت کی لیکن باہر سے آئے لوگ ایڈوائزربن گئے، کوئی کچھ کہہ رہا تھا کوئی کچھ ۔میں نے ان سے کہا کہ اس اسمبلی کے اندر تمام لوگ ہیں جو کہ منتخب ہوکے آئے ہیں جس میں سائنسدان، معیشت دان اور ایگریکلچر کے ماہر لیکن انہوں نے باہر کے لوگوں پر زیادہ اعتماد کیا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔
 ہمیشہ اپنے لوگ ہی آپ کو اوپر اٹھاتے ہیں جو محنت کرکے آتے ہیں نہ کہ باہر آئے ہوئے لوگ کچھ کرتے ہیں،اپنے لوگوں کو خوف ہوتا ہے کہ وہ غلط کام نہیں کرسکتے کیونکہ انہوں نے لوگوں کے پاس واپس جانا ہوتا ہے،انہوں نے عمران خان سے سوال اٹھایا کہ وہ لوگ جن کے لیے آپ نے اپنے لوگوں کو بیک پر رکھا ابھی کہاں ہیں؟ وہ باہر کے لوگ جن کے لیے آپ نے کسی کی پرواہ نہیں کی تھی، یہ وہی لوگ ہیں جو ہر حکومت میں ہوتے ہیں اور بعد میں چلے جاتے ہیں۔
ان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ  ہمارے پاس نوجوان موجود ہیں، ہر پارٹی کے پاس ہیں ان کو استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اب دنیا نئی ٹیکنالوجی میں تبدیل ہوچکی ہے، کافی ساری ایسی چیزیں ہیں جو میں نہیں سمجھتا لیکن وہ جانتے ہیں ان کو میدان میں لانا چاہئے تاکہ ہم بھی دنیا کے ساتھ تبدیل ہوں لیکن نہیں ۔جب کوئی  بھی پارٹی حکومت میں آتی ہے تو ان نوجوانوں کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے اور وہی لوگ پھر حکومت میں آجاتے ہیں۔