مینوفیکچرنگ صنعتوں کو 4 فیصد سپر ٹیکس ادا کرنے کا حکم

Feb 17, 2023 | 16:28:PM
 سپریم کورٹ آف پاکستان
کیپشن: سپریم کورٹ آف پاکستان
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز  بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ صنعتوں کو 4 فیصد سپر ٹیکس ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپر ٹیکس کی وصولی سے متعلق وفاقی حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اپیلوں کی سماعت کی۔

واضح رہے کہ مختلف صنعتوں نے بجٹ 23  -2022 میں لگائے گئے سپر ٹیکس کو سابقہ ​​اثر کے ساتھ چیلنج کیا تھا جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ مالی سال سے 10 فیصد سپر ٹیکس کی وصولی کو کالعدم قرار  دیاتھا ۔گزشتہ سال وزیراعظم شہباز شریف نے سیمنٹ،  گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹوموبائل، کیمیکل، مشروبات ،اسٹیل، چینی، تیل  اور سگریٹ سمیت بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں : ایف آئی اے کی راولپنڈی میں کارروائی، حوالہ ہنڈی کرنیوالا گروہ گرفتار

فنانس ایکٹ 2022 کے ذریعے حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایک نیا سیکشن C-4 متعارف کرایا تاکہ زیادہ آمدنی والے افراد پر سپر ٹیکس عائد کیا جا سکے۔ اس سیکشن کے ذریعے، ایف بی آر نے یکم جولائی 2021 سے 150 ملین روپے سے زیادہ کمانے والے 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا۔

اس فیصلے کو ملک کی تقریباً تمام ہائی کورٹس میں مختلف بنیادوں پر چیلنج کیا گیا تھا۔ اسی طرح فنانس ایکٹ 2022 کی شقوں کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں 100 سے زائد درخواستیں دائر کی گئیں۔درخواستوں میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2022 میں ماضی کے لین دین پر بھی ٹیکس عائد کیا تھا۔

22 دسمبر 2022 کو سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ مالی سال سے ٹیکس کے نفاذ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کا اطلاق رواں مالی سال سے ہوگا, تاہم وفاقی حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔مذکورہ اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو 4 فیصد سپر ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا۔

اس سے قبل 6 فروری کو سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے عبوری حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے زیادہ آمدنی والے ٹیکس دہندگان کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے سپر ٹیکس کا 50 فیصد براہ راست ایف بی آر کو ایک ہفتے کے اندر بھیج دیں۔