لیبیا میں سمندری طوفان ، اموات کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کر گئی

Sep 14, 2023 | 09:08:AM
لیبیا کے مشرقی شہر درنہ میں سیلاب کے سبب بدترین تباہ کاریوں کے بعد اب تک کم از کم 6 ہزار افراد ہلاک جبکہ 10 ہزار شہری تاحال لاپتہ ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) لیبیا کے مشرقی شہر درنہ میں سیلاب کے سبب بدترین تباہ کاریوں کے بعد اب تک کم از کم 6900افراد ہلاک جبکہ 10 ہزار شہری تاحال لاپتہ ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

لیبیا میں بدترین سیلاب تباہی کی داستان چھوڑ گیا ہے۔ درنہ، بن غازی، البیضا سمیت ساحلی علاقے کھنڈرات کا منظر پیش کررہے۔ درنہ میں بدترین صورتحال ہے، جہاں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ گلیاں تباہ شدہ گاڑیوں سے بھری ہوئی ہیں۔   

لیبیا کے ہسپتال لاشوں سے بھر چکے ہیں۔ سمندر برد ہونے والے افراد کی لاشیں بھی ساحل سے ملنا شروع ہوگئی ہیں۔ قطر اور اردن کی جانب سے امدادی سامان بھیجا گیا ہے جبکہ اٹلی نے ریسکیو آپریشن کیلئے اپنا فوجی دستہ لیبیا بھیجا ہے۔

 ملک کے شمال مشرقی ساحلی علاقوں سے ٹکرانے والے سمندری طوفان ڈنیال سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث اموات 6900 ہو گئی ہیں لیکن تباہی دیکھ کر خدشہ ہے کہ ہلاکتیں 20 ہزار سے بھی بڑھ سکتی ہیں۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے 10 ہزار افراد لاپتا ہیں، 15 سو افراد کی لاشیں تلاش کر لی گئی ہیں،اب تک7 سو افراد کی لاشوں کو دفنایا جا چکا، ملک کے شمال مشرقی ساحلی علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کم از کم 34 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ تباہی کے منظر کی تصاویر سامنے آ رہی ہیں جن میں ملبے کے پہاڑ، خستہ حال کاریں اور سڑکوں پر قطاروں میں پڑی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ باڈی بیگز اور کمبلوں میں ڈھکی لاشوں کو ایک قبرستان میں ایک ساتھ دفن کیا جا رہا ہے۔ یہاں مشینوں سے گڑھے کھودے گئے ہیں۔

درنہ شہر میں دس ہزار سے زائد افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔ ایسے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ درنہ میں امدادی کاموں میں شامل رضاکاروں کے مطابق امدادی کارکن اب بھی متاثرہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔