ایف آئی اے اہم ادارہ، بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا ہوگا، وفاقی وزیر داخلہ

Mar 13, 2024 | 19:14:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہناتھا کہ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی،ایف آئی اے کو عالمی معیار کا ادارہ بنانے کےلئے کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس پالیسی ہو گی، ایف آئی اے ملکی سلامتی اور سکیورٹی کا انتہائی اہم ادارہ ہے، اسے اپ گریڈ کر کے بین الاقوامی معیار پر لانا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات محسن نقوی ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے،ڈی جی ایف آئی اے نے خیر مقدم کیا ،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف آئی اے حکام کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں ادارہ جاتی امور پر بریفنگ دی گئی۔
محسن نقوی نے 30 روز میں ایف آئی اے میں تمام زیر التواپروموشن کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں ہر محکمے میں پروموشن کیں، اسی طرز پر ایف آئی اے میں بھی حقدار ملازمین کو پروموشن دی جائیں۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہناتھا کہ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی،ایف آئی اے کو عالمی معیار کا ادارہ بنانے کےلئے کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس پالیسی ہو گی،ان کاکہناتھا کہ ایف آئی اے ملکی سلامتی اور سکیورٹی کا انتہائی اہم ادارہ ہے، اسے اپ گریڈ کر کے بین الاقوامی معیار پر لانا ہوگا،وزیر داخلہ نے کہاکہ زیر التوا ترقی کے کیسز کو 30 دن کے اندر نمٹایا جائے، تاکہ افسران کی حوصلہ افزائی ہو، ان کاکہناتھا کہ کرپشن ہمارے معاشرے کا ناسور ہے اس پر زیرو ٹالرنس ہوگی، ادارہ کی کارکردگی تب ثابت ہو گی جب بڑی مچھلیوں کو پکڑا جائے گا،موثر اقدامات کے ذریعے ملک سے جعلی ادویات کی لعنت کا بھی خاتمہ کرنا ہو گا۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ ایف آئی کو بجلی چوری کی روک تھام میں بھی کردار ادا کرنا ہو گا،انسانی سمگلنگ کا انسداد بھی انتہائی اہم ہے۔
وزیر داخلہ نے یونان کشتی حادثہ ہونے والی کارروائی کی رپورٹ طلب کر لی،وزیر داخلہ نے کہاکہ مختلف ملکوں میں تعینات افسران کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیاجائے، ڈالر کی ملک سے باہرسمگلنگ کو روکنے کیلئے جامع پلان وضع کیا جائے، ہنڈی حوالہ کا بھی موثر اقدامات سے سدباب کرنا ہو گا، جعلی دستاویزات پر ملک سے روانگی اور آمد کو بھی روکا جائے، انٹر پول کے حوالے سے بہتر کام کیا گیا ہے اس میں بھی مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ افسران کی استعداد کار کو بڑھانا اور ٹریننگ کے ذریعے انہیں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا بھی انتہائی ضروری ہے، پولیس سٹیشنوں کی حالت کو بھی بہتر بنانا ہو گا،پبلک سروس ڈلیوری کو بہتر بنانے کےلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے.

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے آئی ایم ایف کو خط کا مطلب کیا تھا؟ شہباز شریف سے ملاقات کے بعد علی امین گنڈا پور بھی بول پڑے