سانحہ کرائسٹ چرچ : سفید فام دہشتگرد حملے سے قبل بھارت گیا، رپورٹ

Dec 09, 2020 | 10:22:AM
سانحہ کرائسٹ چرچ : سفید فام دہشتگرد حملے سے قبل بھارت گیا، رپورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنےوالے 30 سالہ سفید فام دہشتگرد   برینٹن ٹیرنٹ کے حملے سے قبل بھارت جانے کا انکشاف ہوا ہے،نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے سانحہ کرائسٹ چرچ کی انکوائری رپورٹ  میں  نئی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ادارہ بنانےکی سفارش قبول کرلی ہے۔

سانحہ کرائسٹ چرچ کی آٹھ سو صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں سفید فام دہشتگرد  کو سماجی طور پر تنہا شخص  قرار دیا گیا ہے،رپورٹ کے مطابق برینٹن ٹیرنٹ کے صرف بچپن میں کچھ دوست تھے جبکہ وہ زیادہ تر وقت انٹرنیٹ اور آن لائن ویڈیو گیمز کھیلنے میں صرف کرتا تھا۔اسکول چھوڑنے کے بعد ٹیرنٹ نے مقامی جِم میں ٹرینر کی حیثیت سے نوکری کی تاہم 2012 میں چوٹ لگنے کی وجہ سے اس نے یہ نوکری چھوڑ دی اور پھر کبھی کوئی نوکری نہیں کی۔والد سے وراثت میں ملنے والی جائیداد سے  کچھ سرمایہ کاری کی اور اسی سے منافع حاصل کرکے گزر بسر کیا اور دنیا بھر کی سیر کی۔

رپورٹ کے مطابق ٹیرنٹ نے سب سے زیادہ عرصہ بھارت میں گزارا اور وہاں نومبر 2015 سے فروری 2016 تک رہا۔ تاہم یہ بات سامنے نہیں آئی کہ وہ اس دوران بھارت میں کیا کرتا رہا۔رپورٹ کے مطابق مجرم نے ہر جگہ خود کو ایک اچھے انسان کے طور پر ظاہر کیا جس سے کسی کو بھی وہ مشتبہ نہیں لگا۔ حملے سے آٹھ منٹ قبل کی گئی ایک میل کے علاوہ سیکیورٹی اداروں کے پاس حملہ آور کا کوئی ایسا ریکارڈ نہیں تھا جس سے وہ اسے مشتبہ قرار دیتے۔

رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے دنوں میں نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی اداروں کی تمام توجہ مسلمانوں سے خطرات پر مرکوز تھی جبکہ پولیس اسلحہ لائسنس کی بہتر نگرانی میں بھی ناکام رہی۔حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کی جانب سے اُن کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی شکایات کو سیکیورٹی اداروں نے نظر انداز کیا۔ سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے غیر ضروری طور پر وسائل صرف اسی کو روکنے  کیلئے استعمال کئے۔حکومت نے انکوائری کمیشن میں دی جانے والی 44 سفارشات کو منظور کرتے ہوئے نئی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ایجنسی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انکوائری کمیشن نے اسلحہ قوانین میں تبدیلی، انسدادِ دہشت گردی قوانین کو مزید مؤثر بنانے اور نفرت پر مبنی جرائم سے نمٹنے کے لیے پولیس اصلاحات کی بھی سفارش کی ہے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم ے رپورٹ میں خامیوں کی نشاندہی پر معافی مانگ لی ہے۔رپورٹ جاری ہونے کے بعد بیان میں جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ کے مطابق بعض خامیوں کے باوجود حملہ روکنا ممکن نہیں تھا۔ لیکن پھر بھی یہ ناکامیاں ہیں جس پر میں معافی مانگتی ہوں۔ انہوں نے نئی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ادارہ بنانےکی سفارش بھی قبول کرلی ہے۔