اپوزیشن کے بے حسی عوام کے مفاد میں نہیں،شبلی فراز

Dec 08, 2020 | 19:48:PM
 اپوزیشن کے بے حسی عوام کے مفاد میں نہیں،شبلی فراز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت کو تلخ فیصلے کرنے پڑے لیکن ہم اس وقت حکومت کو نہیں بلکہ ملک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پشاور واقعے کے بعد صوبوں کو آکسیجن گیس کے حوالے سے ہدایات دی گئی ہیں کہ اپنا ذخیرہ رکھیں تاکہ کمی کی صورت پر اس کو فراہم کیا جائے گا۔شبلی فراز نے کہا کہ کورونا کے پھیلاﺅ میں اضافہ ہو رہا ہے اور اپوزیشن ناٹک رچانے جارہی ہے، اپوزیشن جس غیر ذمہ داری اور بے حسی کا ثبوت دینے جارہی ہے جو نہ ملک کے مفاد میں ہے اور نہ عوام کے مفاد میں ہے۔
 انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چیزوں کو اپنی مرضی کے مطابق دیکھنا چاہتی ہے، وہ دیکھتی ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہار جائیں تو وہ انتخاب دھاندلی زدہ تھا اور ان کا بیٹا جیت جائے تو وہ ٹھیک تھا، شاہد خاقان عباسی اپنے حلقے میں ہار جائے تو دھاندلی جبکہ دوسری جگہ سے جیت جائے تو وہ ٹھیک تھا۔ اسی طرح حکومت سندھ کے لئے وہاں انتخابات ٹھیک تھے کیونکہ وہاں ان کی حکومت ہے، اپوزیشن اپنی تقریروں میں کہتی ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنا ہے، اپوزیشن وہ ہوتی ہے جوجمہوریت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی بناتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے ہوتے کون ہیں جو کہیں کہ اس حکومت کو گھر جانا چاہئے، اس لئے کہ آپ کے لوٹ مار کا دور ختم ہوا اور اپنی من مانی سے اپنے لوگوں کو اداروں کا سربراہ بنایا اور ایسے کلچر کو فروغ دیا جس میں پیسے کی بنیاد پر لوگوں کی قدر ہوتی تھی۔ 
وزیر اطلاعات نے کہا مریم نواز کہتی ہے کہ جو استعفے نہیں دیں گے ان کے گھروں کا گھیراو¿ کریں گے، یہ کوئی جمہوری طریقہ کار ہے، ملک کی جمہوری فورسز جو ہماری حق میں نہیں ہیں وہ بھی بتائیں کہ اس قسم کا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں جس میں تشدد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا کشمیر کمیٹی کے 30 سال یا پتہ نہیں کتنے عرصے تک چیئرمین بنے رہے ،ہمیں بتائیں کشمیر کیلئے انہوں نے کیا کیا۔انہوں نے کہا کہ آج کشمیر کا مسئلہ پھرعالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے، او آئی سی کے 57 ممالک نے کشمیر کے مسئلے پر قرار داد لائی گئی، بھارت کو نہیں بلایا گیا جبکہ پچھلی مرتبہ بلایا گیا تھا لیکن اس مرتبہ ہماری کوششوں کی وجہ سے اس کو دعوت نہیں دی گئی۔