نیب پر میرا زورہوتا تو میرے جاننے والے گرفتار نہ ہوتے، اپوزیشن احتجاج کا شوق پورا کرلے،وزیر اعظم

Jan 05, 2021 | 16:01:PM
نیب پر میرا زورہوتا تو میرے جاننے والے گرفتار نہ ہوتے، اپوزیشن احتجاج کا شوق پورا کرلے،وزیر اعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز )وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،ذرائع کے مطابق اجلاس میں مہنگائی،سیاست ،گیس لوڈ شیڈنگ،کورونا ،سانحہ مچھ پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک پر بھی بات چیت کی گئی، وزیراعظم نے کرپشن کیسز کا سامنے کرنے والی جماعتوں کو کرمنل پارٹیاں قرار دیدیا اور کہا کہ یہ نہ تو سیاسی ہیں نہ جمہوری ,یہ جرائم میں ملوث جماعتیں ہیں ،کسی کرپٹ جماعت سے مذاکرات ہوں گے نا انہیں ریلیف دیں گے،وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نیب ختم کرانا چاہتے ،نیب پر میرا بھی کوئی زور نہیں ، اگر نیب میری مانتا تو میرے کچھ جاننے والوں کو کیوں گرفتار کرتا ، نیب کو آزادی سے کام کرنے دیں گے ،کوئی دباﺅنہیں ڈالنے دیں گے ۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بے رحم لوگ پولیس میں نہیں ہونے چاہئیں۔ظالم جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے سانحہ مچھ اور اسامہ ستی کے معاملے پر افسوس کا اظہار کیا۔ شیخ رشید نے متاثرین سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا جبکہ بابر اعوان نے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کا معاملہ اٹھایا۔ وفاقی کابینہ نے کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے پیپرا رولز سے استثنیٰ کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے پریس کونسل آف پاکستان کے ارکان کی تقرری کی بھی منظوری دی۔ 1997 میں اسٹیبلشمنٹ سے متعلق کابینہ کے فیصلہ پر نظرثانی کا معاملہ موخر کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق فش پراسیسنگ پلانٹس کی رجسٹریشن سے متعلق انسپکشن کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دیدی گئی۔ نوشہرہ میں ریلوے اور وزارت دفاع کے درمیان کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کا معاملہ اور کابینہ ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق کمیٹی کے 17 دسمبر کے فیصلوں کی توثیق موخر کر دی گئی۔وفاقی کابینہ نے پاکستان ایکسپو سنٹرز کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری دے دی جبکہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 31 دسمبر کے فیصلوں کی توثیق کر دی گئی۔
اجلاس میں وزیرداخلہ نے سانحہ مچھ اور دورہ کوئٹہ سے متعلق کابینہ کو اعتماد میں لیا ،بریگیڈئر ر اعجاز شاہ اور ندیم افضل چن سمیت بعض ارکان نے وزیر اعظم کو ہزارہ کمیونٹی سے ملاقات کے لئے کوئٹہ جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں کوئٹہ جانا چاہئے ، جس پر وزیر اعظم نے کہا اس حوالے جلد شیڈول ترتیب دیں گے ،اجلاس میں شاہ محمود قریشی اور عامر ڈوگر نے گیس لوڈ شیڈنگ کا ذکر چھیڑ دیا اورکہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ،فوری اقدامات اٹھائے جائیں ،جس پر اسد عمر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے دور میں زیادہ گیس لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، ماضی کے ادوار کی نسبت ہمارے دور میں گیس لوڈشیڈنگ کم ہے، وفاقی وزرا اسد عمر اور حفیظ شیخ نے مہنگائی کم ہونے کی خوشخبری دی ،بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید بھی کمی آرہی ہے ، حکومتی اقدامات سے مہنگائی مزید کم ہوجائے گی ۔   بعد ازاں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اہم ملاقات کی،اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے  وزیراعظم نے اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کی اجازت دیتے ہوئے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گا۔ کسی کو احتجاج کا شوق ہے، تو پورا کرلے۔