رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کو کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں ؛ جسٹس فائزعیسیٰ

Apr 03, 2023 | 19:33:PM
 رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کو کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں ؛ جسٹس فائزعیسیٰ
کیپشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کو کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں ۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں جسٹس فائزعیسیٰ نے کہاکہ چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کیخلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے، رجسٹرار کا 31 مارچ کا سرکلرسپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں کہاہے کہ آپ کو بطور سینئر افسر اپنی آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہئے،اگر آپ کو معلوم ہو تو یہ کیس سوموٹو نمبر 4/2022 آرٹیکل 184/3 کے تحت ازخود نوٹس کے تحت سنا گیا،فوری طور پر 31 مارچ کا سرکلرواپس لیا جائے، سپریم کورٹ اور اپنے مفاد کیلئے سرکلر واپس لیں،جس جس کو سرکلر بھیجا گیا ان کو بھی آگاہ کر دیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کاکہناتھا کہ آپکا کنڈکٹ ظاہر کرتا ہے آپ نہ تو رجسٹرار کے عہدے کے قابل ہیں نہ ہی آپکے پاس اہلیت ہے، بیوروکریٹ کا رجسٹرار بننا آرٹیکل 175/3 کی خلاف ورزی ہے،رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہوں۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا مزید کہناتھا کہ آئین کے تحت ایگزیکٹو کو عدلیہ سے الگ ہونا چاہئے،دیگر شہریوں کی طرح رجسٹرار بھی آئین پاکستان کا پابند ہے،سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کو بھی خط کی کاپی ارسال کردی گئی۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو فوری طور پر واپس بلائیں، رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دی جائے،بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کیخلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے،قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی کاپی چیف جسٹس پاکستان کو بھی بھجوا دی۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ بنچ سے فیصلہ کرانا انصاف کے تقاضوں کے منافی،فل کورٹ تشکیل دیا جائے وزیراعظم