’’آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال ‘‘جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ دیدیا

Feb 02, 2024 | 14:01:PM
’’آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال ‘‘جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ دیدیا
’’آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال ‘‘جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ دیدیا
’’آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال ‘‘جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ دیدیا
’’آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال ‘‘جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ دیدیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک محمد اشرف)لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہدجمیل خان نے استعفیٰ دیدیا، ان کی جانب سے استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوایا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق  لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد جمیل خان مستعفی ہو گئے ہیں ،جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا،استعفیٰ کے متن میں کہا گیاہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں 10سال سے فرائض سرانجام دیئے،ذاتی وجوہات کی بنیاد پر مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا، ذرائع کاکہنا ہے کہ جسٹس شاہد جمیل خان گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے چھٹیوں پر تھے ۔

خیال رہے کہ جسٹس شاہد جمیل خان 2014میں لاہور ہائیکورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے،جسٹس شاہد جمیل خان نے29اپریل 2028کو ریٹائرہوناتھا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے آئین کے آرٹیکل 206 اے کے تحت صدر پاکستان کو استعفی بھجواتے ہوئے فوری طور پر عہدے سے الگ ہوگئے ہیں، جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفی کے اختتام پر اقبال کے اشعار بھی لکھے 

آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال 
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات

آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور 
محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
 ہے بندہ آزاد خود اک زنده کرامات

اقبال یہاں نام نہ لے علم خودی کا
 موزوں نہیں مکتب کے لیے ایسے مقالات

 جسٹس شاہد جمیل خان اس وقت ججز  سینیارٹی میں گیارویں نمبر پر تھے. مستعفی ہونے والے جسٹس شاہد جمیل خان 22 مارچ 2014 کو جج لاہور ہائیکورٹ تعینات ہوئے تھے اور جسٹس شاہد جمیل خان نے 62 سال کی عمر میں 29 اپریل 2029 کو ریٹائر ہونا تھا. جسٹس شاہد جمیل خان لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے فنانس سیکرٹری بھی  رہ چکے ہیں۔