زر مبادلہ کے ذخائر 25 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ۔وزارت خزانہ

Aug 02, 2021 | 21:13:PM
 زر مبادلہ کے ذخائر 25 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ۔وزارت خزانہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے پاکستان کے فارن ایکسچینج ذخائر 25 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں جوایک ریکارڈ ہے، موبائل فون پر ٹیکس 2023ءمیں 8 فیصد تک کردیا جائےگا، لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کروا کر دہرا ٹیکس واپس لے سکتے ہیں ۔
پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی کے کہنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے راحت امان اللہ بھٹی کے چھوٹے بھائی اور پولیس کے شہید ہونے والے جوانوں کی مغفرت کےلئے فاتحہ خوانی کرائی ۔ و قفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ کی طرف قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے فارن ایکسچینج ذخائر بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں ، 2008ءمیں پیپلز پارٹی کی حکومت کے آغاز پر فارن ایکسچینج ریزروز 13 ارب ڈالر تھے، 2013ءمیں نواز شریف کے دور کے آغاز میں یہ ذخائر 11 ارب ڈالر تھے۔ 2018ءمیں ہمارے دور کے آغاز پر 16 ارب ڈالر کے ذخائر تھے اب ہمارے دور میں تین سال میں آج یہ ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح 25 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔
علی محمد خان نے بتایا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کےلئے 27میں سے 26پوائنٹ پورے کر لئے ،مزید ایک پوائنٹ پر عمل کر کے ہم جلد گرے لسٹ سے نکل جائینگے ۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں علی محمد خان نے بتایا کہ کارکردگی میں موازنہ عوام کو بتانا چاہئے، ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، تجارتی خسارہ کم ترین سطح پر آگیا ہے۔ ہمارے دور میں اخراجات کم جبکہ آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔ عبدالقادر پٹیل کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ موبائل ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے 16 فیصد کیا گیا ہے۔ 2023ءمیں اس کو آٹھ فیصد تک لائیں گے، موبائل ٹیکس غریب امیر سے یکساں طور پر لیا جاتا ہے، لوگ اضافی ٹیکس واپسی کےلئے ٹیکس ریٹرنز جمع کروا سکتے ہیں، یہ واپسی ہو سکتی ہے تاہم یہ رجحان کم ہے لوگ ٹیکس واپسی کے لئے گوشوارے جمع نہیں کراتے۔
 آغا رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایا کہ ٹیکس سال 2020ءکے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لئے تین معاونین خصوصی سید ذوالفقار بخاری، سردار یار محمد رند، ڈاکٹر محمد شہباز بابرکو توسیع دی گئی ۔ انہوں نے اپنے گوشوارے جمع کروا دیئے ہیں۔
وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ کووڈ 19 کے حوالے سے ایک رپورٹ آچکی ہے دوسری بھی اسی سیشن کے دوران آجائےگی۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ 1240ارب روپے کرونا وائرس کےلئے تھے لیکن استعمال دوسرے پروگراموں میں بھی کیا گیا ہے جبکہ اس کو صرف اور صرف صحت کے سیکٹر میں ہی استعمال ہونا چاہئے ۔علی محمد خان نے بتایا کہ کورونا کے دوران ہماری جی ڈی پی دیگر ممالک سے بہتر رہی ہے ،ہماری جی ڈی پی گزشتہ سال 0.47تھی لیکن اس سال 3.94فیصد تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 
وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کورونا کے آغاز سے اب تک حکومت نے تین ارب آٹھ کروڑ ڈالر غیر ملکی قرض اور امداد وصول کی ہے ،کورونا کے اثرات کم کرنے کےلئے بجٹ ،سرمایہ کاری اور گرانٹ ان ایڈ میں غیر ملکی قرض و امداد لیا گیا ،حکومت نے 1240ارب روپے کا کورونا پیکیج اعلان کیا جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے 335ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ گندم کی امدادی قیمت 1400سے بڑھا کر 1800روپے 40کلو گرام کردی گئی ہے ۔فخر امام نے بتایا کہ ہم نے گندم کا ریٹ 1800روپے جبکہ سندھ نے 2000روپے ریٹ کیا ہے یہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ سندھ میں ریٹ میں فرق ہے ہم گندم امپورٹ کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنا سٹاک پورا رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب نے 80 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی ۔راناجمل نے کہا کہ 40لاکھ ٹن گندم باہر سے منگوائی گئی جس کےلئے ہم 28ارب روپے اضافی دینے پڑے ہیں اگر یہی کسانوں کو دیئے جاتے تو ان کو فائدہ ہوتا، چاول کی ایکسپورٹ پر پابندی لگ رہی ہے۔ فخر امام نے بتایا کہ اس مرتبہ گندم کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے 27.5ٹن پیداوار ہوئی ہے جو کے ریکارڈ پیداوار ہے ہم نے جو گندم امپورٹ کی اس وجہ سے شارٹ نہیں ہوئی لیکن اس میں پیسے زیادہ لگے ہیں چاول کی 2.5ارب ڈالر کی ہماری ایکسپورٹ ہوتی ہے کوئی پابندی نہیں لگ رہی ہے ۔مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں علی محمد خان نے بتایا کہ پشاور اور اسلام آباد کے نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے 33کروڑ20 لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کی ٹیکس معلومات افشا کرنے سے روکے جانے کا قانون ہم نے ہی بنایا ہے، اس کی وجہ سے سرمایہ کاری رک جاتی ہے، اس سے تجارتی سرگرمیاں رک جاتی ہیں، اس میں ترمیم کرنی ہے تو ایوان میں ترمیم لائی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے ٹارگٹ پورے کر رہے ہیں پاکستان نے جولائی 2019میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایکسٹنڈ ڈ فنڈفیسلٹی کی شرکت کی اب تک پاکستان کو تقریبا 1.9 بلین امریکی ڈالر کی ادائیگی کے ساتھ کامیابی سے پانچ جائزے مکمل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی پہلی دفعہ بینک میں پیسے جمع کروائے یا نکالے تو پھر وہ شناختی کارڈ مانگتے ہیں لیکن یوٹیلیٹی بلز ادائیگی پر شناختی کارڈ نہیں مانگا جاتا ہے۔ 
پارلیمانی سیکرٹری تجارت عالیہ حمزہ ملک نے مسرت رفیق مہیسڑ کے سوال کے جواب میں بتایا کہ پاکستان میں اس وقت ترسیلات زر، فارن ایکسچینج ذخائر اور برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں جو ہماری کامیابی کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں تاریخی صنعتی برآمدات ہوئی ہے جو 25785.22امریکی ڈالر ملین ہے جس میں ٹیکسٹائل 15 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہے۔ وقفہ سوالات کے بعد پیپلز پارٹی کے رمیش لال نے کورم کی نشاندہی کی توسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گنتی کا کہا گنتی کرنے پر کورم پورا نہ نکلا تو سپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا۔