پاکستان خارجہ تعلقات کی بنیاد پر تنہا،یہ بھارت کی خواہش،سوچ ہے،شاہ محمو د قریشی

Feb 01, 2021 | 19:53:PM
 پاکستان خارجہ تعلقات کی بنیاد پر تنہا،یہ بھارت کی خواہش،سوچ ہے،شاہ محمو د قریشی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینٹ میں خارجہ پالیسی سے متعلق اظہار خیال کر تے ہو ئے کہا ہے کہ پا کستان کے خارجہ پالیسی کے مسائل آج سے نہیں گزشتہ 30 سال سے چلے آرہے ہیں۔

 تفصیلا ت کے مطا بق شا ہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ ہم سے قبل یہاں کئی حکومتیں آئیں۔ یہاں تو لوگ کشمیر کمیٹی کے با رہ بارہ سال ؒ چیئرمین رہے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ حکومتوں کا دورانیہ پانچ سال کا ہوتا ہے ۔میں سمجھتا ہوں خارجہ پالیسیوں کو طویل المدتی ہونا چاہیے۔ ایک تاثر دینے کی کوشش کی جارہی کہ پاکستان خارجہ تعلقات کی بنیاد پر تنہا رہ گیا ہے، بتا دوں کہ یہ بھارت کی خواہش اور سوچ ہے جو بالکل غلط ہے۔

شا ہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان پر آج جو انگلیاں اٹھ رہی ہیں وہ پہلے پاکستان پر اٹھ رہی تھیں۔ خارجہ پالیسی کا اندرونی صورتحال سے گہرا تعلق ہے۔ملک ڈھائی سال پہلے جب ہمیں ملا تو دیوالیہ تھا ،اس کا اثر خارجہ پالیسی پر لازم ہے۔ ملک میں عدم استحکام ہوگا تو اس کے نتائج بھی غلط ہوں گے۔ ملک میں معاشی بحران ہوگا تو خارجہ پالیسی مضبوط کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس وقت اکنامکس ڈپلومیسی وقت کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات سٹریٹجیک تھے اور ہیں ۔وہ  پاکستان کی اہمیت جانتے ہیں ۔سعودی عرب میں مکہ اور مدینہ جیسے مقدس مقامات موجود ہیں جس کے لئے ہر مسلمان مر مٹ سکتا ہے۔ جب مغرب میں اسلاموفوبیا کی بات ہوئی تو سعودی عرب اور پاکستان نے مل کر مشترکہ قراردادیں بنائیں۔ دبئی کا بھارت کے ساتھ تعلقات  رکھنا پروفیشنلز کی بنیاد پر فطری بات ہے۔ دبئی کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بھارت کی وجہ سے کسی صورت متاثر نہیں ہو سکتے۔ اسرائیل کے وزیراعظم عنقریب دبئی کا دورہ کرنے والے ہیں ۔ہر ملک  اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے پالیسیاں بناتا ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔ماضی میں حکمرانوں کے حلق میں کشمیر کا لفظ اقوام متحدہ میں کھٹکتا تھا ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور خارجہ پالیسی پر بات کر لیں۔ اپوزیشن وا لے بتائیں کہ زیرو پوائنٹ چلنا ہے یا ڈی چو ک ۔