انتخابات کیس: بنچ ٹوٹ گیا، جسٹس امین الدین کا کیس سننے سے معذرت

Mar 30, 2023 | 12:13:PM
پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس امین الدین نے سماعت سے انکار کر دیا
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کے لیے عدالت پہنچا تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ میرے ساتھی جج جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی اور کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد اگر موجودہ بینچ کیس کاروائی چلانا چاہ رہا ہے تو میں کیس کو سننے سے معذرت کرتا ہوں۔ بینچ ٹوٹنے کے بعد جج کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔

پانچ رکنی لارجر بنچ ٹوٹنے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا،ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کے چیمبر میں اجلاس جاری ہے،نئے بنچ کی تشکیل اور کیس کو آگے بڑھانے سے متعلق ججز مشاورت کررہے ہیں۔

موجودہ سیاسی ماحول میں پرامن انتخابات نہیں ہوسکتے: سپریم کورٹ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کر رہا تھا، جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھے۔

پی ٹی آئی وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے دلائل مکمل جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، نگران حکومتوں، گورنر کے پی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی سمیت دیگر فریقین کے وکلاء نے دلائل دینے تھے۔

سپریم کورٹ نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے پی ٹی آئی سے تحریری یقین دہانی، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے حالات کی بہتری سے متعلق جواب طلب کر رکھا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا۔

بل کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی از خود نوٹس کا فیصلہ کرے گی جبکہ از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق ہوگا۔

خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست جس نہج پہ پہنچ چکی ہے سپریم کورٹ کو اس سے محفوظ رکھنا چاہئے، یہ سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، جو نظر آرہا ہے اس سے یہ چیز ثابت نہیں ہو رہی، تمام ادارے اس وقت انتشار کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی کا کردار اس وقت تاریخی ہو گا وہ انصاف کے پلڑے برابر رکھے، آئین نے ججز پہ جو فرض کیا ہے اس وقت اس کی ادائیگی کی ضرورت ہے، ہم عدلیہ کا بے شک بہت احترام کرتے ہیں، یہ اختلافات ہمارے ملک کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ  ہم کہتے ہیں ملک کا امن لازمی ہے، ملک پر دہشتگرد حملہ آور ہو رہے ہیں، دہشتگردی کا ان سے پوچھے جو ان کو لے کر آئے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ پہلے فیصلہ کرنا چاہئے تھا اگر یہ چار تین کا فیصلہ ہے تو درخواست منظور نہیں ہوتی، آج ایک جج نے خود کو بینچ سے نکالا، ملک میں آئینی بحران شروع ہوگیا، پہلے سیاسی بحران تھا، تمام ادارے اپنے دائرے میں رہ کر قانون کے مطابق چلیں، سیاسی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں کہ الیکشن کب ہوگا، اس کیس کا لارجر بینچ بننا چاہئے۔