وفاقی وزیرِ داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کا فیصلہ

Apr 19, 2024 | 11:56:AM
وفاقی وزیرِ داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کا فیصلہ
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی زیرِ صدارت نیکٹا ہیڈکوارٹر میں نیشنل ایکشن پلان عمل درآمد جائزہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ، سربراہ نیکٹا، ڈی جی ایف آئی اے، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے آئی جیز، سیکرٹریز داخلہ، نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا، نیشنل ایکشن پلان اور انٹیلی جنس اداروں کی ٹیم اور چیف کمشنرز نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان بھر میں پولیس کو جدید ٹیکنالوجی دینے کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور اس حوالے سے تفصیلی مشاورت بھی کی گئی۔

نیشنل ایکشن پلان عملدرآمد جائزہ کمیٹی کے اجلاس میں چینی شہریوں کی سکیورٹی کے بارے میں کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، تمام آئی جیز نے چینی شہریوں کی سکیورٹی اور حفاظت کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی، اس موقع پر وضع کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پولیس سمیت تمام سکیورٹی ادارے چینی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر 100 فیصد عمل درآمد یقینی بنائیں، غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر عمل درآمد میں غفلت پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:کینیا میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، فوجی سربراہ سمیت 10 افراد جاں بحق

ان کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے ہمیں اپنے اداروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا، وفاق اس ضمن میں صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کچے کے علاقے سے شرپسندعناصر کا مشترکہ آپریشن سے مستقل خاتمہ کیا جائے گا، کچے کے علاقوں میں مشترکہ آپریشن کیلئے ڈرونز سمیت جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جائے گا۔

محسن نقوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے گزشتہ چند ماہ میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور اس میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، تمام ادارے مشترکہ حکمتِ عملی سے سمگلرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کو یقینی بنائیں۔

اجلاس میں ایرانی صدر کے دورے کے دوران اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔