اساتذہ پر بڑی پابندی ۔۔خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی دھمکی

 پنجاب کے اساتذہ کو اداروں کیخلاف جاری سوشل میڈیا مہم سے دور رہنے کی ہدایت

Apr 17, 2022 | 18:39:PM
اساتذہ۔پنجاب۔پابندی۔سوشل میڈیا۔استعمال۔سکول۔مہم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (نیوز ایجنسی)سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے منع کرنے کی اپنی سابقہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے پنجاب حکومت نے اسکول کے اساتذہ کو سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم استعمال کرنے سے روک دیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ ریاستی اداروں کے خلاف جاری مہم سے دور رہیں اور کسی بھی سیاسی جماعت کا ساتھ دینے سے گریز کریں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب سکول ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن نے تمام ڈویڑنل ڈائریکٹرز (ایلیمنٹری ایجوکیشن) اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کے تمام چیف ایگزیکٹو افسروں کو سرکاری ملازمین کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب ذمہ دار اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔پنجاب سکول ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن نے 13 اپریل کو ایک خط جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تمام تعلیمی حکام اپنے ملازمین پر نظر رکھیں، احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے ملازمین کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
 اس سے قبل پنجاب حکومت نے اکتوبر 2021 میں اپنے تمام ملازمین پر سوشل اور روایتی میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ یہ سروس کے قواعد کے خلاف ہے، اس میں مزید کہا گیا تھا کہ قواعد کے تحت کوئی بھی سرکاری ملازم کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم پر حکومت کی واضح اجازت کے بغیر شرکت نہیں کر سکتا۔ سروس رولز کا رول 18 کسی سرکاری ملازم کو سرکاری معلومات یا دستاویزات کسی سرکاری ملازم یا کسی نجی شخص یا پریس کے ساتھ شیئر کرنے سے روکتا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اسی قوانین کے رول 22 میں کسی سرکاری ملازم کو حقیقت یا رائے کا حامل کوئی بھی ایسا بیان دینے سے منع کیا گیا تھا جو کسی بھی دستاویز میں شائع ہونے یا پریس کو کی گئی کسی بھی بات چیت یا کسی بھی عوامی بیان یا ٹیلی ویڑن پروگرام یا ریڈیو براڈکاسٹ پر نشر کیا جا سکے اور حکومت کے لئے شرمندگی کا باعث ہو۔
مزید برآں رولز 21، 25، 25-اے اور 25-بی کسی سرکاری ملازم کو پاکستان کے نظریے اور سالمیت یا کسی حکومتی پالیسی یا فیصلے کے خلاف خیالات کا اظہار کرنے سے روکتے ہیں۔اس کے علاوہ، قوانین سرکاری ملازمین کو کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم پر ایسے خیالات کے اظہار سے بھی روکتے ہیں، جو یا تو قومی سلامتی یا غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا عوامی نظم، شائستگی یا اخلاقیات کو مجروح کرننے کا سبب بنیں؛ یا توہین عدالت یا ہتک عزت یا جرم پر اکسائیں؛ یا فرقہ وارانہ عقائد کا پرچار کریں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین اکثر سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز بشمول فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام وغیرہ پر بہت سے موضوعات پر اپنے خیالات کو نشر کرنے میں مصروف رہتے ہیں، بعض اوقات ایسے اعمال یا طرز عمل میں ملوث ہوتے ہیں جو سرکاری طرز عمل کے مطلوبہ معیارات کے مطابق نہیں، جیسا کہ قواعد میں بیان کیا گیا ہے۔دریں اثنا لاہور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پرویز اختر نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ اساتذہ کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ تعلیمی امور کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے سوشل میڈیا کا کوئی پلیٹ فارم استعمال نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف مہم جاری ہے اور سرکاری ملازمین کو ریاست کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث نہیں ہونا چاہئے، اساتذہ ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں، اس لئے وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عوامی سطح پر اپنے سیاسی خیالات کا اظہار نہیں کر سکتے۔انہوںنے کہاکہ میں ذاتی طور پر تعلیمی مقاصد کے علاوہ سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی حمایت کرتا ہوں۔پرویز اختر نے وضاحت کی کہ اساتذہ بھی سوشل میڈیا پر اپنی سیاسی وابستگی کا اظہار نہیں کر سکتے، انہیں اسے اپنی ذات تک رکھنا چاہئے اور عوامی پلیٹ فارمز پر غیرجانبدار رہنا چاہئے۔مزید برآں پنجاب ٹیچرز یونین کے رہنما رانا لیاقت نے بتایا کہ اساتذہ کو سوشل میڈیا پر کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا تنقید کرنے سے روک دیا گیا ہے اور یونین نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ سروس رولز سرکاری ملازمین کو عوامی طور پر اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی سیاسی وابستگی کا اظہار کرنے سے روکتے ہیں تاہم وہ جسے بھی چاہیں ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں، سیاسی کارکن ریاستی اداروں پر تنقید کر رہے ہیں لہٰذا ہدایات دی گئی ہیں کہ اساتذہ اس پراپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری حکم نے انہیں اپنے مسائل کے بارے میں بات اور معیار تعلیم کے حوالے سے خیالات کے اظہار سے نہیں روکا، یہ خاص طور پر سوشل میڈیا پر کسی سیاسی بحث میں شامل نہ ہونے کے بارے میں ہے جس میں کسی بھی سیاسی جماعت اور ریاستی اداروں کی حمایت یا انہیں تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے تاہم ماہر تعلیم ڈاکٹر پرویز ہودبھائی نے اساتذہ پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان احکامات پر عمل درآمد کےلئے اسے پولیس اسٹیٹ بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کے سوشل میڈیا اکاو¿نٹس کو چیک کرنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا ناممکن ہوگا، صرف ایک فاشسٹ ریاست ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال کو روکنے کے لیے اپنی طاقت استعمال کر سکتی ہے۔پرویز ہودبھائی نے کہا کہ اساتذہ کو فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے اور کسی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے نہیں روکا جانا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں۔عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔فوری طور پر گورنر ہاؤس چھوڑنے کی ہدایت