طالبان نے بے جا پابندیاں نہ لگائیں تو افغان عوام اور دنیا کےلئے قابل قبول ہونگے۔ڈی این اے

Aug 15, 2021 | 23:09:PM
طالبان نے بے جا پابندیاں نہ لگائیں تو افغان عوام اور دنیا کےلئے قابل قبول ہونگے۔ڈی این اے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) 24نیوز کے پروگرام ڈی این اے کے پینل نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ اگر طالبان نے انسانی حقوق ، خواتین کے حقوق کی پاسداری کی اور بے جا پابندیاں عائد نہ کیں تو وہ افغان عوام اور دنیا کے لئے قابل قبول ہو  نگے ورنہ افغانستان میں قیام امن پھر ایک خواب ہو گا۔ طالبان نے کابل پر قبضہ کرکے نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کو حیر ت میں مبتلا کر دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن سمیت بہت سے عالمی رہنماﺅں کے خیال تھا کہ طالبان اتنی تیزی سے کابل پر تسلط قائم نہیں کر سکیں گے مگر انہوں نے سب اندازوں اور تجزیوں کو غلط ثابت کر دیا اور نہ صرف کابل میں فاتحانہ انداز میں داخل ہو گئے بلکہ افغان فورسز کو بے دست و پا کر کے صدر اشرف غنی کے اقتدار کا خاتمہ بھی کر دیا۔
 ان خیالات کا اظہار 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ نگار حضرات سلیم بخاری ، افتخار احمد ، پی جے میر اور جاوید اقبال نے کیا ۔افتخار احمد کا کہنا تھا کہ وہی اشرف غنی جو کل تک افغان قوم کو حوصلہ دے رہے تھے لیکن آج خود طالبان سے اتنے خائف دکھائی دئیے کہ اقتدار سے علیحدہ ہو کر تاجکستان چلے گئے ۔ان کے جانے کے بعد افغانستان کے امور چلانے کے لئے عبداللہ عبداللہ ، حامد کرزئی ، گلبدین حکمت یار پر مشتمل سہ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔
 تجزیہ نگارپی جے میر نے کہا کہ طالبان جس تیزی سے پیش قدمی کر رہے تھے یہ تو طے تھا کہ وہ کابل میں ضرور داخل ہوں گے لیکن توقع کے برعکس جس سرعت سے انہوں نے کوئی گولی چلائے بغیر اپنے آپریشن مکمل کئے وہ حیران کن ہے ، تجزیہ نگارجاوید اقبال نے کہا کہ طالبان نے اپنی حکمت عملی کے تحت سب سے پہلے افغانستان کے تمام بارڈرز پر قبضہ کیا اور افغان عوام کو جان و مال کی حفاظت کی ضمانت دی تاکہ وہ جوق در جوق بارڈر کراس نہ کریں ۔
سینئرتجزیہ  نگارسلیم بخاری کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار بھی دوحہ مذاکرات میں طے تھا کہ طالبان کو  کس طرح شریک اقتدار کیا جائے گا، طالبان نے چین، ترکی، ایران،امریکا سے مذاکرات کئے اور دنیا میں اپنا سابق تاثر زائل کرنے کی کوشش کی۔ 
تجزیہ نگارافتخار احمد نے افغان فورسز کی جانب سے مزاحمت سے اجتناب کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق افغان صدر اشرف غنی نے افغان فوج کو مضبوط کرنے کی بجائے امریکا کے 46 ٹریلین ڈالر وار لارڈز میں تقسیم کئے اور ایک متوازی ملیشیا بنا ئی ، انہوں نے وار لارڈز کو ہی اپنی قوت سمجھا اور انہی پر انحصار کرنے کی کوشش کی مگر انہی وار لارڈز نے اشرف غنی کو دھوکا دیا اور طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے۔
 سلیم بخاری نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے سے بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ۔اسپن بولدک ،قندھار اور کنڑمیں بھارتی قونصل خانے ختم ہو گئے جو پاکستان کےخلاف دہشت گردی ، آتشیں اسلحہ کی فراہمی اور جاسوسی کے لئے استعمال ہو رہے تھے ، ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور مسلح افواج نے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا دی ہے جس کے باعث پاکستان میں افغان مہاجرین کا داخلہ اب مشکل ہو گا ۔
یہ بھی پڑھیں۔اداکارہ ا شنا شاہ نے یوم آزادی پر اقلیتوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہو ئے بڑا اعلا ن کر دیا