اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس: 4 وکلا کی ضمانتیں مسترد

Feb 12, 2021 | 14:48:PM
اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس: 4 وکلا کی ضمانتیں مسترد
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوائے گئے 4 وکلا کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بے گناہ وکلا کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کو کل تک جامع رپورٹ جمع کرانا کا حکم دے دیا ۔


اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس میں گرفتار نوید ملک، شیخ شعیب اور نازیہ بی بی سمیت چار وکلا کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل سہیل اکبر چودھری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا کالے کوٹ والے دہشتگرد ہیں؟ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس عدالت کو دیکھنا ہوگا کہ مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات بنتی ہیں یا نہیں، یہ عدالت ہم سے بہتر جانتی ہے کہ کون سی دفعات لگانی چاہئیں۔ 

سرکاری وکیل میاں عامر سلطان نے چاروں وکلا کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس کیس میں دلائل کی ضرورت ہی نہیں، عدالت کا وقار اولین ترجیح ہے، مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات کا اطلاق ہوتا ہے، وہ معاملہ ٹرائل کے مرحلے پر دیکھا جائے گا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور پھر کچھ دیر بعد ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے  بے گناہ وکلا کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے،دوران سماعت وکیل نذیر جواد نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے گزشتہ رات ان کے آفس پر چھاپہ مارا، وہ وکلا احتجاج میں شریک تھے نہ اس اقدام کی حمایت کی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اصل مجرمان کے بجائے بے گناہ وکلا کے گھروں پر چھاپے کیوں مارے جا رہے ہیں ؟ اس معاملے پر انکوائری کریں اور پتہ کیا جائے، کس نے ایسا کیا اور کیوں کیا ؟ بتایا جائے کون لوگ پروفیشنل اور بے گناہ وکلا کو ہراساں کر رہے ہیں، مجھے ان کے خلاف کارروائی چاہیے، ملک میں رول آف لا نہیں ہوگا تو کچھ بھی نہیں ہوگا۔

ادھر اسلام آباد میں وکلا کے چیمبرز گرانے اور مقدمہ دائر کرنے کے خلاف سندھ بار کونسل کے اعلان پر کراچی بار کی جانب سے بھی آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ کراچی بار ایسوسی ایشن نے سندھ بار کونسل کے اعلان پر پورا دن عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ ہڑتال کی وجہ سے وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہو سکے جس باعث اہم کیسز کی سماعت نہ ہو سکی۔ کراچی بار کے سیکریٹری جنرل عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ اسلام آباد میں گرفتار وکلاء کو فوری رہا کیا جائے اور ان کے مسمار چیمبرز دوبارا تعمیر کرائیں جائیں۔