بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر نے اسپیکر کا وہ اختیار استعمال کیا جو ان کے پاس نہیں ، سپریم کورٹ 

Apr 04, 2022 | 15:36:PM
سپریم کورٹ ، حکم
کیپشن: سپریم کورٹ فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر نے اسپیکر کا وہ اختیا ر استعمال کیا جو ڈپٹی اسپیکر کا اختیار نہیں ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت ہوئی چیف جسٹس نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں 31 مارچ کو بحث ہونا تھی، اگر تین اپریل کو بحث ہوتی تو چار اپریل کو بھی ووٹنگ ہو سکتی تھی۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فواد چوہدری کے سوال پر بحث نہ کرانا پروسیجرل غلطی ہو سکتی ہے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ نہیں یہ پروسیجرل ایشو نہیں ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس رول کے تحت رولنگ جاری کی ہے؟، ڈپٹی اسپیکر رولز کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کو چلاتا ہے، کیا ڈپٹی اسپیکر کو رولز کے مطابق ایسی رولنگ دینے کا اختیار ہے؟، میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا، رول 28 کے تحت تو اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے، اسپیکر رولنگ ایوان میں یا اپنے آفس میں فائل پر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے؟۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا ووٹنگ کیلئے اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی جا سکتی ہے؟ تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ووٹنگ سے ہی ہونا ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کس طرح غیرآئینی ہے یہ بتائیں، اسپیکر کی طرف سے ارکان اسمبلی کو غدار قرار دینے کی رولنگ غیر قانونی کیسے ہوئی؟۔
قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل بینچ کا حصہ ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کردی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ کون سے آئینی سوالات پر فل کورٹ کی ضرورت ہے، اگر آپ کو بنچ میں کسی پر اعتراض ہے تو بتا دیں ہم اٹھ جاتے ہیں؟ فل کورٹ کی وجہ سے تمام دیگر مقدمات متاثر ہوتے ہیں، گزشتہ سال بھی فل کورٹ کی وجہ سے دس ہزار مقدمات کا اضافہ ہوا، معاملہ پر آج ہی مناسب حکم جاری کرینگے، جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اسکی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔چیف جسٹس نے ججوں سے مشاورت کرکے سماعت کل تک ملتوی کردی