مُودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل فورس اُتار دی

May 02, 2023 | 11:18:AM
مُودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل فورس اُتار دی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام سے فورس اُتار دی، دہشتگرد ویلج ڈیفنس گارڈز کا قیام کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو دبانے کیلئے کیا گیا ہے۔

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام سے فورس اُتار دی ہے،  نام نہاد مودی سرکار کی جانب سے دہشتگرد ویلج ڈیفنس گارڈز کا قیام کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو دبانے کیلئے عمل میں لایا گیا ہے۔

ویلج ڈیفنس گارڈز کا قیام بھارتی جنتا پارٹی (BJP) حکومت کے تفرقہ انگیز ایجنڈےکی عکاسی ہے۔ ویلج ڈیفنس گارڈز کو ویلج ڈیفنس کمیٹیز کے نام سے جانا جاتا ہے جس کا قیام 90 کی دہائی میں مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے ہندوؤں کے دفاع کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ ویلج ڈیفنس گارڈز کو سب سے پہلے جموں کے متعدد اضلاع میں 1995 میں قائم کیا گیا اور انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی پسندوں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے ایک بار پھر بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کردیا

15 اگست 2022 کو بھارتی وزارت داخلہ نے ویلج ڈیفنس گارڈز سکیم کا باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کیا۔ دہشتگرد ویلج ڈیفنس گارڈز میں زیادہ تعداد سابقہ ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے ہندو انتہا پسند وں پر مشتمل اس فورس کو بھارتی حکومت کی جانب سے ہتھیار اور تنخواہ بھی ملے گی۔ ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر قائم کئے جانے والے اس دہشتگرد گروپ کو ہتھیاروں کے استعمال کی خصوصی تربیت بھی دی جائے گی۔ ہر 15 گروپس کی سربراہی بھی ایک سینئر ریٹائرڈ ہندوستانی آفیسرکرے گا۔ ویلج ڈیفنس گارڈز متعلقہ اضلاع میں سینیئر سپریٹینڈنٹ آف پولیس کی سربراہی میں کام کریں گے۔

اس وقت مقبوضہ کشمیر کے راجوڑی اور پونچھ کے اضلاع پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جہاں بھارتی فوج اور CRPF پانچ ہزار ہندوؤ ں کوتربیت دے گا تاکہ ضرورت پڑنے پر ان علاقوں کا قبضہ حاصل کیا جا سکے۔ 1989سے لے کر ویلیج ڈیفنس کمیٹیز کے ممبران بڑی تعداد میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ویلیج ڈیفنس کمیٹیز کے ممبران خاص طور پر جموں وکشمیر کے ہندو اکثریتی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے میں ملوث رہے ہیں۔

اس وقت ویلج ڈیفنس کمیٹیوں کے متعدد ارکان کے خلاف قتل، عصمت دری، فسادات اور بھتہ خوری سمیت تقریباََ 200 سے زائد ایف آئی آر درج ہیں۔ لیکن آج تک ان مقدمات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جو ہندوؤں کو بے گناہ کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی کھلی آزادی کا ثبوت ہے۔ مودی سرکار کے ان انتہا پسندانہ اقدامات سے پورے خطے کا امن داؤ پر لگ چکا ہے۔ کیا مودی سرکار ان اقدامات سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر رہی؟ ایسے بہت سارے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ ان کا جواب کون دے گا؟