لندن کی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کی بے عزتی ہوئی۔حکومت قوم سے معافی مانگے۔مسلم لیگ (ن)

Sep 28, 2021 | 17:51:PM
شاہد خاقان۔احسا اقبال۔رانا ثنا۔لندن ۔عدالت
کیپشن: لیگی رہنما پریس کانفرنس کر رہے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز )پاکستا ن مسلم لیگ (ن) نے نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ اور لندن کی عدالت کے فیصلے پر حکومت سے پاکستانی قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی جج ارشد ملک کی طرح نہیں جس پر دباﺅ ڈال کر فیصلے لئے جا سکیں ، ایسٹ ریکوری یونٹ ،ایف آئی اے اور نیب کے لوگ لندن جا کر نیشنل کرائم ایجنسی سے ملتے رہے ہیں ، جن لوگوںنے اس کیس کے بہانے لندن کے پھیرے لگا کر ٹی اے ڈی اے وصول کیا ہے ان سے اس کی وصولی کی جائے، عالمی سطح پر اسکروٹنی سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان میں چلائے جانے والے کیسز کی کیا حیثیت ہے ، جھوٹے احتساب کے الف لیلیٰ کی کہانیاں یہاں تو دھکا شاہی سے چل سکتی ہیں لیکن عالمی اداروں نے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے ، جب کسی ملک کا وزیر اعظم منی لانڈرنگ کا وکیل ہوگا تو اس کے خلاف فیٹف اور دنیا کے ممالک کیوں گھیرا تنگ نہ کریں ۔ 
ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطا اللہ تارڑ او رمرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب سے برطانیہ کی عدالت نے فیصلہ دیا ہے   وزرا  ،معاون خصوصی پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں کہ ہم نے تو کوئی کیس ہی نہیں کیا،حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نے کوئی پیچھا نہیں کیا،حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے۔نیشنل کرائم ایجنسی کو دسمبر 2019 میں ایسٹ ریکوری یونٹ کے بیرسٹر ضیاءنسیم نے شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقا ت کےلئے خط لکھا اور خود ساختہ شواہد بھی دئیے ۔
یہ خط کیبنٹ ڈویژن کے لیٹر پیڈ پر لکھاگیا ۔ جب کوئی حکومت کسی حکومت کو خط لکھتی ہے تو اسے سنجیدگی سے لیا جاتا ہے ۔نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے شہباز شریف اور سلیمان شہباز سے پوچھا گیا کہ آپ اپنے اکاﺅنٹس کا تجزیہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں یا ہم عدالت سے رجوع کر لیں لیکن شہباز شریف اور سلیمان شہباز نے از خود اپنے اکاﺅنٹس کی تحقیقات کی اجازت دی ۔20 ماہ تک صرف کسی ایک ملک نہیں بلکہ تین ممالک برطانیہ، پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں اس کی تفتیش کی گئی او ریہ معمولی تفتیش نہیں تھی ، جس میں یہ دیکھا گیا کہ کیا جرم کیا گیا ، اثاثے بنائے گئے اور کیا کسی او رجگہ منتقل کئے گئے ۔ برطانیہ میں فیصلے جج ارشد ملک کی طرح بلیک میل کر کے نہیں ہوتے بلکہ وہاں ادارے ہیں او روہ انتہائی سختی سے تفتیش کرتے ہیں ۔ شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے بارہ ماہ ، چھ ماہ اوردوبارہ چھ ماہ کے لئے اکاﺅنٹس منجمد رکھے گئے اور شہباز شریف او ر سلیمان شہباز کی طرف سے تفتیش میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اداروں کے لوگ نیشنل کرائم ایجنسی کے لوگوں سے ملتے رہے ، شواہد ہیں کہ ایف آئی اے کے لوگ بھی مل چکے ہیں ، ڈی جی نیب لاہو ر اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے لوگ بھی مل چکے ہیں اور خود ساختہ شواہد بھی پیش کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ 20ماہ کی تحقیقات کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی نے عدالت کو لکھا کہ انہیں کسی جرم او رمنی لانڈرنگ کے شواہد نہیں ملے اس لئے اب اکاﺅنٹس منجمد کرنے کی ضرورت نہیں او رانہیں بحال کردیا جائے ۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا ہے کہ تفتیش میں تینوں ممالک میں کوئی جرم ثابت نہیں ہواکسی طرح کی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی ۔ ہماری بد نصیبی ہے اس سے ملک کی بے عزتی ہوئی ہے ، جب ممالک کے ادارے ، ریاست سے ریاست بات کرے تو اس کی بنیاد حقیقت او رشواہد پر بنیاد پر ہوتی ہے ۔ یہاں تین سال سے تماشہ لگا ہوا ہے ، آج کی حکومت ذمہ داری سے عاری ہے ، عمران خان ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہا ہے ، یہ انتقام میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں ملک او رریاست کی بھی کوئی پرواہ نہیں ۔ انٹر نیشنل اسکروٹنی کے بعد پاکستان میں چلنے والے کیسز کی کیا حیثیت رہ گئی ہے ۔ آپ پہلے الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوئے ، پھر پی ایم ڈی اے بنا کر میڈیا پر حملہ آو ر ہو گئے ۔ آپ کہتے ہیں کہ ٹی وی چینل فیک نیوز بناتے ہیں ،حکومتی وزیر میڈیا پر الزام لگا رہے ہیں کہ ٹی وی چینل فیک نیوز بنا رہے ہیں حالانکہ حکومت خود فیک نیوز بناتی ہے،نیب ،ایسٹ ریکوری یونٹ والے برطانیہ جا کر حکومت پاکستان کے نام پر جھوٹ بولتے رہے ہیں،اصل میں ان کا مقصد پولیٹیکل انجینئرنگ ہے ، یہ ملک کا نام بدنام کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے اور اس کے لئے ہر حربہ استعمال کرنے کے لئے تیار ہیں ۔اگر چیئرمین نیب میں غیرت ہو ،وزرا میں غیرت ہو تو یہ کہیں افسو س ہم سے غلطی ہو گئی ہے ، یہ انتقام کی ہوس میں ملک کے معاملات کو داﺅ پر لگانے کے لئے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالت کہہ چکی ہے کہ ایسٹ ریکور ی یونٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، اس کا سربراہ معاون خصوصی غیر قانونی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب حکومت کے ماتحت نہیں بلکہ ریاست کا ادارہ ہے لیکن یہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ، ان کا مقصد صرف یہ تھاکہ یہ برطانیہ سے شہباز شریف فیملی کے خلاف کوئی جرم کا فیصلہ حاصل کر لیں ۔ انہوں نے کہا کہ سلیمان شہباز کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ،انہوںنے محسوس کیا کہ انہیں یہاں انصاف نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع تاریخ کا حصہ ہے کیونکہ تاریخ میں پہلی بھی توسیع ہوتی رہی ہے ، چیئرمین نیب کا عہدہ قابل توسیع نہیں او ریہ قانون میں لکھا ہوا ہے ، وزیر اعظم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دے سکتا ہے لیکن یہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تو عدالت نے کہا کہ اسے پارلیمنٹ میں لے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ہم دو تہائی اکثریت سے دوبارہ حکومت بنائیں گے، یہ درست کہتے ہیں یہ جس طرح کے کام کر رہے ہیں ان کی 99فیصد اکثریت نظر آئے گی؟،موٹروے پر سفر کر کے آیا ہوں وہاں پر لوگ ہاتھ جوڑ کر کے کہہ رہے ہیں ان سے ہماری جان چھڑائیں ، ہم سے غلطی ہوئی ہے،2018ءکے انتخابات چوری ہو ئے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ احتساب کے مشیر نے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ، یہ حکومت ہی فیک ہے ، حکومت اور اداروں نے برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کو اپنے الزامات بتائے اور انوسٹی گیشنز کے پلندے دئیے اور انہیں امید تھی کہ انہیں بڑی کامیابی ملے گی لیکن انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ آج مشیر احتساب کہتے ہیں کہ یہ شہباز شریف نہیں بلکہ سلیمان شہباز کے خلاف انکوائری تھی حالانکہ جو خط و کتابت کی گئی اور دستاویزات دی گئیںاس میں ڈی جی نیب لاہور کہہ رہے ہیں کہ ہم شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقا ت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے نیشنل کرائم ایجنسی کو خود ساختہ ثبوت دئیے ، انہوںنے انوسٹی گیشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ، یہاں جو کاغذ لہرائے جاتے تھے جو عدالتوں میں جمع کرائے گئے وہ بھی نیشنل کرائم ایجنسی کو دئیے گئے لیکن ان سب کو رد کرتے ہوئے منجمد اکاﺅنٹس بحال کئے گئے ۔ اگر نیشنل کرائم ایجنسی کو منی لانڈرنگ کا شائبہ تک ہوتا تو کوئی امکان نہیں تھاکہ یہ فیصلہ ہو تا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان انتقامی کارروائی میں اندھے ہو چکے ہین ان کا ذہنی معائنہ ہونا چاہئے ، یہ حسد اور نفرت کی آگ میں اتنا آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے اداروں کی عزت داﺅ پر لگا دی ہے، انہوں نے اداروں، نظام عدل ،قانون پر عالمی حلقوں میں سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے ۔ انٹر نیشنل اسکروٹنی کے بعد اگر آپ کارروائی کریں گے تو نظام عدل اور تفتیش پر یہ سوال اٹھے گا کہ مخالفوں کے خلاف کس طرح فیصلے لئے جاتے ہیں ۔حکومت نے آج تک جتنے بھی کیس بنائے ہیں سب ایک ایک کر کے حکومت کے منہ پر پڑے ہیں اور بند ہوئے ہیں ۔ ہم نے 3200ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے منصوبے مکمل کئے لیکن اس میں 32پیسے کی ہیر اپھیری نہیں،29ارب ڈالر کے سی پیک کے منصوبے تھے اس میں 29سینٹ کی ہیر اپھیری نہیں ہوئی ۔ آپ نے صرف کردار کشی ، بہتان تراشی کی اور اسی کی نحوست نے آج حکومت کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور آپ دن بدن ناکام ہو رہے ہیں ، آپ کی حکومت 22کروڑ عوام کے لئے زندگی اور موت کا پھندا بن چکی ہے ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ حکومت خود کہہ رہی ہے کہ باقی کیسز کمزور ہیں لیکن منی لانڈرنگ والا کیس بہت مضبوط ہے ، آپ نے برطانیہ میں اپنے بہت مضبوط کیسز کا حشر دیکھ لیا ہے ، یہ ٹیسٹ کیس تھا او راللہ تعالیٰ نے شریف فیملی کو سر خرو کیا ہے ، اس کے بعد اب آپ کے لئے انتقام کو مزید جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا ۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اب پاپڑ والا ، فالودے والا کہاں ہیں ، اب آپ کیوں مکر گئے ہیں ، اب مشیر احتساب کہہ رہے ہیں کہ منی لانڈرنگ نہیں بلکہ فیک اکاﺅنٹس کا کیس ہے ، آپ کو شرم آنی چاہئے ، اب آپ نئی داستان سنا رہے ہیں،نیشنل کرائم ایجنسی نے 12صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ دی ہے جس میں نیب کے 58والیمز، ایف آئی اے کی تحقیقات ، آشیانہ کی تحقیقات کا ذکر ہے ۔ برطانیہ کی عدالت نے پاکستان کی عدلیہ کی جانب سے شہباز شریف کے مثبت ریمارکس پر اپنی مہر ثبت کی ہے ، آپ میڈیا پر آ کر قوم کے سامنے معافی مانگیں ۔