زلزلے کے جھٹکے،شہریوں میں خوف و ہراس ، گھروں،دفاتر سے باہر نکل آئے

زلزلہ پیما مرکز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زلزلے کی گہرائی 20 کلو میٹر تھی، جب کہ زلزلے کا مرکز خاران سے 28 کلومیٹر جنوب میں تھا

Jan 19, 2023 | 10:31:AM
earthquake
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے،لوگوں میں خوف و ہراس ،کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں ،دفاتر سے باہر آگئے۔

 
دیربالا ،دیرلوئر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے،مردان اور گردونواح میں بھی  زلزلے کے شدید جھٹکے آئے،سوات : مینگورہ شہر اور گردونواح ،ملاکنڈ میں بھی زلزلہ آیا ، کسی قسم مالی یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔مرکز زلزلہ پیما کے مطابق زلزلے  کی شدت 5.1 ریکارڈ کی گئی ۔مرکز پاک افغان بارڈ ر تھا ۔

اس سے قبل صبح سویرے بلوچستان ( Balochistan ) کے مختلف علاقوں میں جمعرات 19 جنوری کو اعلی صبح زلزلے ( Earthquake ) کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ضلع خاران میں محسوس کیے گئے، جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 3 اعشاریہ 7 شدت ریکارڈ کی گئی ہے۔زلزلہ پیما مرکز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زلزلے کی گہرائی 20 کلو میٹر تھی، جب کہ زلزلے کا مرکز خاران سے 28 کلومیٹر جنوب میں تھا۔


ذرائع کے مطابق زلزلے سے ابھی تک کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔زلزلے کے جھٹکوں کے خوف سے لوگ انتہائی سرد موسم میں گھروں سے باہر نکلے آئے۔ زلزلے 6 بج کر 19 منٹ پر محسوس کیے گئے۔

زلزلے کیوں آتے ہیں؟

  زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔

  زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔

  کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔

  پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔