پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا،غلط فیصلہ غلط رہے گا چاہے وہ اکثریت کا ہو: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

Apr 19, 2023 | 12:23:PM
پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا،غلط فیصلہ غلط رہے گا چاہے وہ اکثریت کا ہو: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین لوگوں کیلئے ہے،یہ میرے لئےکتاب نہیں اس میں لوگوں کے حقوق ہیں۔غلط فیصلہ غلط رہے گا چاہے وہ اکثریت کا ہو۔

’آئین پاکستان ،قومی وحدت کی علامت‘کے عنوان سے تقریب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین پاکستان کی 50ویں سالگرہ منارہے ہیں،یہ میرے لئےکتاب نہیں اس میں لوگوں کے حقوق ہیں،ہم اس آئین کی تشریح کرسکتے ہیں،1947 میں دنیا میں پہلی اسلامی ریاست وجود میں آئی۔

ضرور پڑھیں :بشریٰ بی بی کس کے نکاح میں ہیں؟ عمران خان یا خاور مانیکا؟مفتی عبدالقوی نے نئی بحث چھیڑ دی
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہرشہری کی دستاویز ہے،کیاپاکستان اچانک ٹوٹا؟جسٹس منیر نے اس کے بیج بوئے تھے،1971 میں اس زہریلے بیج نے پاکستان کو توڑا۔


انہوں نے کہا کہ 1971 میں اس زہریلے بیج نے پاکستان کو توڑا،آئین پاکستان عوام کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے،قیام پاکستان کے 7سال تک دستور سازاسمبلی کام کرتی رہی،یہ محبتیں بہت جلد نفرتوں میں تبدیل ہوگئی تھیں،قیام پاکستان کے وقت لوگوں میں محبتیں تھیں،آئین کو اسطرح پیش نہیں کیا گیا جس کا وہ مستحق تھا،قیام پاکستان کے بعد آئین کا کام ادھورارہ گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا،پاکستان حاصل کرنے کے بعد پہلی ضرورت آئین کی تھی۔4جولائی 1977 کو ایک شخص آئین پر حاوی ہوگیا،
ہمیں دیکھنا چاہیے کہ بداخلاقی اور جھوٹ کے کیا نتائج نکلتے ہیں،آئین پر وارکرنے والا آمر11سال تک مسلط رہا،بدقسمتی سے جولائی 1977 میں مارشل لگادیا گیا،1977 کے انتخابات غیر شفاف ہونے کا الزام لگایا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں ان کے غیر قانونی کام قانونی لگیں،جونیجوغیرجماعتی انتخابات میں وزیراعظم بنے،نومبر2007 کو آمر نے ایک اورغیر آئینی اقدام کیا،تاریخ پکاررہی ہے کہ کچھ سیکھا جائے،غلط فیصلہ غلط رہے گا چاہے وہ اکثریت کا ہو۔

ایک سوال کے جواب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئین کی شکل بگاڑ دی گئی،کوئی بھی ناانصافی زیادہ دیر تک ٹھہرنہیں سکتی،ہر چیز کی جگہ کا اپنی جگہ پر ہونا لازمی ہے،ہر کوئی سر ہلانے لگے تو آمریت کی طرف اشارہ ہوگا،آئین میں سوموٹوکا لفظ استعمال ہی نہیں ہوا،ہر قانون میں کم ازکم ایک اپیل کا حق موجود ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آپ کوئی دلائل دیں شائد میں اس سے بہتر دلائل دے دوں،اسمبلیاں توڑنے کےمعاملے پر کوئی رائے نہیں دوں گا،اسمبلیاں توڑنے کا کیس جب میرے پاس آئے گاتورائے دوں گا،آمروں نے خودکو تحفظ دینے کیلئے آئین میں ترمیم کی۔


پاکستان میں رہنے والا ہر شخص آئین کے تابع ہے،پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا،مفروضوں پر سوال کا جواب دینا پسند نہیں کرتا۔