جنگ بندی کی خلاف وزری: اسرائیل کے غزہ پرپھر فضائی حملے

Jun 16, 2021 | 17:42:PM
جنگ بندی کی خلاف وزری: اسرائیل کے غزہ پرپھر فضائی حملے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)اسرائیل نے فلسطین کیساتھ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر جنگی طیاروں سے غزہ میں متعدد حملے کئے ہیں ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے گزشتہ ماہ 21 مئی کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر فلسطین پر جنگی طیاروں سے حملے شروع کردیئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 10 سے 21 مئی تک اسرائیلی فضائی حملوں میں 66 بچوں سمیت 248 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 948 زخمی ہو گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ فضائی حملے حماس کے ٹھکانے پر کئے گئے جہاں وہ تل ابیب پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان سے متعلق تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئی ہیں۔
گزشتہ روز انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی نوجوانوں کی بڑی تعداد نے مشرقی بیت المقدس یروشلم میں طاقت کا مظاہرہ کرنے کیلئے مارچ کیا اور عرب مخالف نعرے لگائے تھے۔اس واقعے سے متعلق کہا جارہا ہے کہ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر علاقے میں تشدد کو ہوا ملی ہے۔غزہ میں فلسطینیوں نے جنوبی اسرائیل میں آگ لگانے والے غبارے چھوڑے جس سے کم سے کم 10 مقامات پر معمولی آگ لگی۔فلسطینیوں نے مذکورہ مارچ کو اشتعال انگیزی قرار دیا اور حماس نے فلسطینیوں سے پریڈ کی 'مزاحمت' کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایک موقع پر کئی درجن اسرائیلی نوجوانوں نے ہوا میں ہاتھ لہراتے ہوئے نعرہ لگائے کہ 'عربوں کی موت ہو' ایک اور عرب مخالف نعرے میں انہوں نے چیخ کر کہا کہ 'ان کے گاؤں کو نذر آتش کریں'۔دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ نے مارچ کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اسرائیلی مظاہرین جو نسل پرستی پر مبنی نعرے لگارہے ہیں دراصل وہ اسرائیلی لوگوں کیلئے ندامت کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان انتہاپسندوں کی وجہ سے اسرائیلی کا پرچم نفرت اور نسل پرستی کی علامت بن چکا ہے جو ناقابل فہم ہے۔ اسرائیل میں برسر اقتدار آنے والی اتحادی حکومت میں شامل رام پارٹی کے منصور عباس نے کہا کہ مارچ 'علاقے کو آگ میں دھکیلنے کی کوشش ہے' اور اس کی نیت نئی حکومت کو نقصان پہنچانے کی ہے۔منصور عباس نے کہا کہ پولیس اور پبلک سکیورٹی کے وزیر کو یہ پروگرام منسوخ کرنا چاہیے تھا۔
مغربی کنارے میں بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے مارچ کو 'فلسطینیوں کے خلاف جارحیت' قرار دیا۔ہمسایہ ملک اردن کے وزارت خارجہ نے ایک میں بیان مارچ کو 'ناقابل قبول' قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارچ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین پائے جانے والے تنازعات کو کم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر: جماعت اخوان المسلمون کے 12 رہنماؤں کی سزائے موت برقرار