پشین حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، گرفتار دہشتگردکے انکشافات

Apr 25, 2024 | 23:22:PM
پشین حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، گرفتار دہشتگردکے انکشافات
کیپشن: گرفتار دہشتگرد حبیب اللہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(فہیم صدیقی)پشین آپریشن میں گرفتار افغان دہشتگرد نے سنسنی خیز انکشافات کر دیئے،پشین میں دہشتگرد حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی ،حملے کیلئے راکٹ لانچر، گرنیڈ اورا سلحہ فراہم کیا گیا،پاک افغان بارڈر تک افغان طالبان نے مکمل مدد فراہم کی۔
حبیب اللہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں زخمی حالت میں گرفتار ہوا تھا،حبیب اللہ افغانستان کے علاقے سپن بولدک کا رہائشی ہے ،افغان دہشت گرد نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے،حبیب اللہ کا کہناتھا کہ گرفتاری کے بعد احساس ہوا ہمیں اس حملے کیلئے ورغلایا گیا تھا، مفتی صاحب کی وجہ سے ہم اور ہمارے گھر والے برباد ہو گئے۔
سکیورٹی فورسز نے پشین میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا تھا ،آپریشن کے دوران 3 افغان دہشتگرد مارے گئے تھے،پشین آپریشن سے افغانستان سے دراندازی کا ایک بار پھر ثبوت ملا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان دہشتگردوں کی پاکستان میں در اندازی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی تنظیموں میں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار سر فہرست ہے، بلوچ دہشتگرد تنظیمیں بھی پاکستان میں دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین استعمال کرتی ہیں،پاکستان میں دہشتگردی کی بڑھتی لہر میں ٹی ٹی پی اور افغان دہشتگردوں کا مرکزی کردار ہے، افغان دہشتگردوں کی آماجگاہیں افغانستان کے علاقے کنڑ، نورستان، پکتیکا اور خوست میں ہیں،حال ہی میں در اندازی کی کوشش میں مارا گیا افغان شہری ملک الدین مصباح پکتیکا کا رہائشی تھا۔
ذرائع کے مطابق مسلم باغ ایف سی کیمپ اور ژوب کینٹ پر حالیہ حملوں میں افغان دہشت گرد ملوث تھے، مارے گئے دہشتگردوں میں حنیف، حنزیلہ، مصطفی گر، رحمت، محبت اللہ، عمیر اور عثمان خان افغان شہری تھے، 30 جنوری 2023 کو پولیس لائنز پشاور پر خود کش حملے میں ملوث دہشتگرد بھی افغان شہری تھے، جولائی 2023 کو ژوب کینٹ پر حملے میں مارے جانے والے 3 دہشتگرد بھی افغانی تھے، 12 مئی 2023 کو مسلم باغ میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں 5افغان شہری ملوث تھے، 2022 میں افغان شہری پاکستان میں خود کش حملوں میں ملوث تھے، خود کش بمبار نصیب زردان، قاری زبیر، ضیااللہ، ضیاالرحمان اور خالد افغان شہری تھے۔
ماہر بین الاقوامی امور کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے دوہا معاہدے کی خلاف ورزی ہیں،اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو افغانستان سے حملوں کا نوٹس لینا ہوگا،ذمے داروں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، ماہر بین الاقوامی امور کا مزید کہناتھا کہ دہشتگردی کو پروان چڑھانا ہے یا اسے ختم کرنا یہ فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے، دہشت گردی ختم کیلئے کوئی مشترکا جامع حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی۔