شاہ محمود بھی حکومت سے ناراض۔۔احتجاجی خط لکھ دیا

Feb 11, 2022 | 22:31:PM
کارکردگی۔سرٹیفکیٹ۔وزارت خارجہ۔احتجاج۔خط۔شاہ محمود
کیپشن:  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم سے انعامات حاصل کرنے والی 10 وفاقی وزارتوں کی کارکردگی کی رینکنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر احتجاج کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کو وفاقی وزرا کی کارکردگی اور سرٹیفکیٹ تقسیم کیے جانے پر لکھے گئے احتجاجی خط میں شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی فہرست میں وزارت خارجہ امور کو 11 ویں نمبر پر شمار کیا گیا ہے اور پیئرریویو کمیٹی (پی آرسی) کی اس رینکنگ پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پرفارمنس ایگریمنٹ (پی اے) میں وزارت خارجہ کی اہداف کے حصول کےلئے کارکردگی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔وزیرخارجہ نے مو¿قف اختیار کیا کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کے پہلے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کیے ،دیگر چار اہداف میں سے ایک پر 99 فی صد تک کام ہو چکا تھا اور تین اہداف پر کام کی تاخیر کی وجوہات 27 اکتوبر کو خط میں بتا دی گئی تھیں۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ وزارتوں کی اوسط کارکردگی 62 فی صد ہے حالانکہ وزرات خارجہ کی پہلے کوارٹر میں کارکردگی کے اہداف کے حصول میں 77 فی صد رہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 24 میں سے 18 اہداف حاصل کیے، 4 اہداف 75 فیصد سے 99 تک مکمل ہیں، ایک ہدف دوسری وزارتوں اور محکموں کا حصہ ہے جبکہ دو اہداف جاری نہیں رکھے جاتے، جس کی وجوہات کی وضاحت 12 جنوری 2022 کو کی گئی تھی۔اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے یقینی بنایا تھا کہ جائزے دوران ان کا کوئی ہدف زیرالتوا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران وزارت خارجہ نے کئی مو¿ثر تین سرگرمیاں بھی انجام دیں لیکن فہرست کو حتمی شکل دیتے وقت اس پر غور نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ پی آر سی کی جانب سے پرفارمنس ایگریمنٹ کی حتمی منظوری کے وقت وزارت خارجہ کے اقدامات یا اہداف کے معیار پر کوئی تحفظات پیش نہیں کیے گئے تھے۔شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کو لکھے گئے خط میں وزیرخارجہ نے ان سوالات پر تحریری جواب بھی مانگ لیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز بہترین کاکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں تعریفی اسناد کی تقسیم کیے تھے، جس میں وزارت مواصلات کا پہلا، وزارت منصوبہ بندی کا دوسرا اور تخفیف غربت کی وزارت کا تیسرا نمبرتھا۔وزیراعظم کے دفترمیں منعقدہ تقریب میں جن 10 اعلیٰ وزارتوں کو ان کی کارکردگی کے اعتراف میں اسناد سے نوازا گیا، ان میں وزارت مواصلات (مراد سعید)، وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات (اسد عمر)، تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویڑن (ڈاکٹر ثانیہ نشتر)، وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت (شفقت محمود)، وزارت انسانی حقوق (ڈاکٹر شیریں مزاری)، وزارت صنعت و پیداوار(خسرو بختیار)، قومی سلامتی ڈویڑن (ڈاکٹر معید یوسف)، وزارت تجارت (عبدالرزاق داو¿د)، وزارت داخلہ (شیخ رشید احمد) اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (سید فخر امام) شامل ہیں۔تقریب میں 80 فیصد اور اس سے زیادہ کارکردگی کا اسکور حاصل کرنے والی وزارتوں کو بھی نمایاں کیا گیا تھا۔وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا تھا کہ یہ اعزازات وفاقی وزارتوں کے ساتھ کیے گئے ’کارکردگی کے معاہدے‘ کے تحت تقسیم کئے جا رہے ہیں جس میں ان کے لئے اہداف مقرر کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ وزارتوں میں کارکردگی سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے پر   وزیر مملکت علی محمد خان اور حکومتی رکن اسمبلی نور عالم تنقید کر چکے ہیں۔علی محمد خان نے خود کو بارہواں کھلاڑی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔ عامر لیاقت نے سابق 2بیویوں کو کیا کچھ دیا۔۔دانیہ کو پیار کیسے ہوا۔دونوں کے حیران کن انکشافات