مزدور کی کم از کم ماہانہ تنخواہ 9 لاکھ روپے مقرر کر دی گئی

Oct 04, 2023 | 15:50:PM
گلاسگو کے چانسلر جرمی ہنٹ کا اپریل سے کم از کم نیشنل لیونگ ویج 11پاؤنڈ (تین ہزار سات سو چون روپے) فی گھنٹہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سالانہ ایک لاکھ افراد کام چھوڑ کر سوشل بینفٹس پر آرہے ہیں۔ کام تلاش نہ کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات اٹھائیں گے۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) گلاسگو کے چانسلر جرمی ہنٹ نےاعلان کیا ہے کہ فل ٹائم ورکرکو اگلے سال اپریل سے 23سال سے زیادہ عمر کے افراد کی نیشنل لیونگ ویج کو 10-42پنس سے بڑھا کر کم از کم گیارہ پاؤنڈ فی گھنٹہ کر دیا جائے گا(یعنی ماہانہ 9 لاکھ روپے تنخواہ) ۔

گلاسگو کے چانسلر جرمی ہنٹ کا اپریل سے کم از کم نیشنل لیونگ ویج 11پاؤنڈ (تین ہزار سات سو چون روپے) فی گھنٹہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سالانہ ایک لاکھ افراد کام چھوڑ کر سوشل بینفٹس پر آرہے ہیں۔ کام تلاش نہ کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات اٹھائیں گے۔

کنزرویٹو پارٹی کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر جرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ پروگرام کا اطلاق 23 سال سے زائد عمر کے شہریوں پر ہوگا۔20لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔ فل ٹائم ورکرکو سالانہ ایک ہزار پاؤنڈ فائدہ ہوگا۔ اگلے سال اپریل سے 23سال سے زیادہ عمر کے افراد کی نیشنل لیونگ ویج کو 10-42پنس سے بڑھا کر کم از کم گیارہ پاؤنڈ فی گھنٹہ کر دیا جائے گا(یعنی ماہانہ 9 لاکھ روپے تنخواہ)۔ اس سے 20لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔

چانسلر جرمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ وہ اس سال ٹیکسوں میں کمی نہیں کریں گے لیکن مستقبل میں ان کو کم کرنے کےلئے ایک پروگرام تیار کر رہے ہیں۔ کوویڈ کے بعد سے بعض معاملات غلط سمت میں جا رہے ہیں۔ ہر سال تقریباً ایک لاکھ افراد کام چھوڑ کر سوشل بینفٹس پر آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کرپشن کیس:خاورمانیکا کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور

اُنہوں نے کہا کہ اس سلسلہ کو روکنے کے لئے ہم نومبر میں ایک تفصیلی پروگرام کا اعلان کریں گے۔ ایسے افراد جو بینفٹس پر ہیں اور کام تلاش کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کرتے ان کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں گے۔ ورک اینڈ پنشن کے سیکرٹری میل سٹرائیڈ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ معیشت کو بڑھانے کے لئے لوگوں کو ملازمتوں میں واپس لانا حکومت کے منصوبوں کا اہم حصہ ہے۔ ایسے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے جو طویل مدتی بیماری کی وجہ سے کام نہیں کر سکتے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس وقت 25 لاکھ افراد طبی حالات کی وجہ سے لیبر مارکیٹ سے غائب ہیں۔