سینیٹر اعظم سواتی کا مقدمات کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع 

Nov 28, 2022 | 16:10:PM
سینیٹر اعظم سواتی کا مقدمات کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع 
کیپشن: اعظم سواتی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) سینیٹر اعظم سواتی نے مقدمات کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع  کرتے ہوئے درخواست دی ہے کہ دوران حراست قتل کیا جاسکتا ہے,دوسری جگہ منتقلی سے روکا جائے۔

ایف آئی اے نے پیکا قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا،اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں اعظم سواتی ضمانت پر رہا ہوئے،پہلے بھی دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اعظم سواتی کے پاس اطلاعات ہیں کہ دوران حراست قتل کیا جاسکتا ہے، اعظم سواتی کے ساتھ کسی بھی قسم کا غیر انسانی سلوک کیا جاسکتا ہے، جب عدالت میں پیش کیا گیا تو معلوم ہوا کوئٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ سندھ کے مختلف تھانوں میں بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں ، استدعا ہے کہ اعظم سواتی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں ، بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے ،اعظم سواتی کو دوسری جگہ منتقلی سے روکا جائے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی میں سینیٹر  اعظم خان سواتی  پر تشدد کا معاملہ زیر بحث ہوا ،ارکان اسمبلی نے پمز کے میڈیکل بورڈ پر سوالات اٹھا دیے ۔  ارکان کمیٹی  کا کہنا تھا کہ پمز کے ڈاکٹروں نے نبض ، سانس اور بلڈ پریشر چیک کر کے کہا تشدد نہیں ہوا ۔پمز نے اعظم سواتی کا میڈیکل بورڈ ہی غلط بنایا ۔ 

سینیٹر محمد ہمایوں مہمند  نے کہا کہ میڈیکو لیگل میں فرانزک کا کوئی بھی ماہر شامل نہیں تھا ۔چار رکنی کمیٹی نے سینیٹر اعظم سواتی کی میڈیکل رپورٹ تیار کی ۔چئیرمین کمیٹی نے پمز کی میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائی ۔میڈیکل رپورٹ میں سینیٹر اعظم سواتی کو درست قرار دیا ہے ۔ سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ نے اپنا کام صحیح کیا مگر فرانزک اور سائیکالوجسٹ بورڈ میں نہ ہونے سے اس کی اہمیت نہیں ہے ۔
میڈیکل ڈائریکٹر پمز  نے مزید کہا کہ میڈیکل بورڈ میں اگر کوئی ڈاکٹر شامل نہیں ہوا تو وہ لاشعوری ہو سکتا ہے ۔ پروفیسر ہاشم رضا  کا کہنا تھا کہ مجھے میڈیکو لیگل کے لیے اچانک کہا گیا جو دستیاب ڈاکٹر تھے کمیٹی تشکیل دی ۔ ایک بج کر 40 منٹ پر کمیٹی کا کہا گیا اور پانچ منٹ بعد اعظم سواتی کو لایا گیا ۔کسی شخص پر تشدد کیا جائے تو اس میں غصہ بھر جاتا ہے ۔ روز بروز سینٹر اعظم سواتی میں غصہ بڑھ رہا ہے جو الفاظ میں ادا ہو رہا ہے ۔

اس میں قصور پمز کا نہیں بلکہ اس ادارے کا ہے جس نے پانچ منٹ میں کمیٹی بنوائی ۔ پمز ڈاکٹر  اسفند یارنے کہا کہ میڈیکل بورڈ پانچ منٹ میں بنا ضرور ہے مگر جانچ مکمل کی گئی ہے ۔ ہم نے چھ گھنٹے سے زائد سینٹر اعظم سواتی کی جانچ کی ۔ ہم نے ایکسرے ، اور الٹراساؤنڈ کیے جس میں کوئی تشدد نہیں ملا ۔ ہم نے سر سے لیکر پاؤں تک جائزہ لیا جہاں تشدد نہیں ملا اورہم نے وہ ٹیسٹ بھی کیے جس پر اعظم سواتی نے کوئی تکلیف رپورٹ نہیں کی تھی ۔