پنجاب میں کرپشن تمام حدیں پار کر چکی۔۔تعیناتیاں ’’سودے بازی‘‘پر ہوتی ہیں۔۔منظور وٹو

Jan 27, 2022 | 19:11:PM
پنجاب, سابق ,وزیر اعلیٰ, میاں منظور احمد وٹو
کیپشن: پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ میاں منظور احمد وٹو (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ میاں منظور احمد وٹو نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب میں کرپشن تمام حدیں پار کر چکی ہے اور بیوروکریسی میں اہم عہدوں  تعیناتیاں ’’سودے بازی‘‘ کی بنیاد پر کی جاتی ۔اس عمل کے ذریعے تعینات اہلکاروں سے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی امید نہیں کی جا سکتی۔

 تفصیلات کے مطابق میاں منظور احمد وٹو نےچینل 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جنرل مشرف کے دور کا بلدیاتی نظام ملک کے لئے بہترین ہے۔پی ٹی آئی نے پچھلے تین سالوں میں اپنا بہت سا حصہ کھو دیا ہے۔ کے پی میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج نے یہ بات ثابت کردی ہے۔بظاہر، سندھ میں پیپلز پارٹی، پنجاب میں مسلم لیگ ن اور کے پی اور بلوچستان میں جے یو آئی (ف) کی پوزیشن مضبوط ہے۔پی ٹی آئی کئی عوامل کی وجہ سے بہت کمزور ہوچکی ہے۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں کم از کم دو صوبے ہونے چاہئیں۔میں نئے صوبے بنانے کے حق میں ہوں، خاص طور پر پنجاب میں۔تاہم وہ لسانی بنیادوں پر کسی بھی صوبے کی تشکیل کے خلاف ہیں۔جہاں تک نئے صوبوں کی تشکیل کا تعلق ہے تو یہ ہمیشہ سیاسی ہوتا ہے۔میں پنجاب، سندھ، کے پی اور بلوچستان میں مزید صوبے بنانے کے حق میں ہوں۔پنجاب میں کم از کم دو صوبے ہونے چاہئیں اور سیاسی جماعتوں کو اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے کی تشکیل کی جائے۔میں آپ کے ساتھ کچھ سال پہلے بھارتی  پنجاب کے دورے کا تجربہ بتا رہا ہوں۔ اگرچہ بھارتی پنجاب ہمارے پنجاب سے بہت چھوٹا ہے، لیکن انہوں نے اسی کو تین صوبوں میں تقسیم کر دیا ہے  اور سب اچھے طریقے سے کام کر رہے ہیں۔منطور وٹو نے نئے عام انتخابات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا  کہ کوئی بھی ان کے نتائج کی پیش گوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔حکمران جس مبہم طریقے سے نظام چلا رہے ہیں وہ نئے انتخابات کے مطالبے کو جواز بناتا ہے۔ نئے لوگوں کو جو ووٹر کے ذریعہ مینڈیٹ دیا گیا ہے ملک کو چلانا چاہئے۔ انتخابات میں کس کا انتخاب کیا جائے گا اس کی پیشین گوئی اس مرحلے پر ممکن نہیں ہے کیونکہ بعض (بیرونی) عوامل کی شمولیت ہے۔ ہاں، صرف جمہوری نظام میں ہی ایسی پیشین گوئی ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نورا فتیحی کو کیا ہو گیا۔۔انٹرنیٹ پر نیا روپ۔۔صارفین دنگ رہ گئے