مجھے انفارمیشن آئی کہ ارشد شریف کو مارنے لگے ہیں،عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ارشد شریف وہ صحافی تھا جو حق اور سچ پر ڈٹا رہا جس نے ضمیر کا سودا نہیں کیا ،سب صحافی جانتے ہیں کہ ارشد شریف کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں تھی اسے کوئی لفافہ نہیں دے سکتا تھا ۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا مجھے انفارمیشن آئی کہ سنیئر صحافی ارشد شریف کو مارنے لگے ہیں، ارشد شریف کو نامعلوم نمبروں سے جب دھمکیاں آئیں کہ سچ نہ بولو، ڈرایا گیا ،مجھے بھی مارنے کا منصوبہ بنایاگیا،چار لوگ جنہوں نے بند کمرے میں پلان کیا،ان کے خلاف کوئی بات کرے تو نامعلوم افراد آکر ڈراتے، دھمکاتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق پشاور میں وکلاء کنونسن سے خطاب کرتے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف محب وطن پاکستانی تھا، شاید ہی کوئی پاکستان کے لئے اتنا درد رکھتا ہو جتنا ارشد شریف رکھتا تھا، حق اور سچ پر کھڑا ہوتا تھا، ضمیر کا سودا نہیں کرتا تھا، آج جتنے بھی صحافی ہیں سب جانتے ہیں کہ ارشد شریف کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں تھی، اس کو کوئی لفافحہ نہیں دے سکتا تھا، سٹینڈ لینے والا تھا،حق پر کھڑا ہوجاتا تھا۔
عمران خان کا کہناتھا کہ مجھ پر ارشد شریف نے اتنی تنقید کی جب اس کو پتہ چلتا تھا کہ عمران خان غلط کررہا ہے،کسی مافیا کو نہیں بخشتا تھا، اپنے پروگرام میں بار بار یہ جو دو لٹیرےخاندان جنہوں نے ملک کو 30 سال سے لوٹا ہے ان کو ننگا کرتا تھا ثبوتوں کے ساتھ، دھمکیاں ملتی تھیں، پیسے کی آفر ملتی تھی لیکن نہ اس کو کوئی خرید سکتا تھا اور نہ ڈرا، ساری قوم جانتی ہے کہ ارشد شریف ملک کے انٹرسٹ کے لئے کھڑا تھا۔
جس آدمی کے گھر میں دو شہادتیں ہوئی ہوں، پاکستانی فوج کے ساتھ کھڑا ہوتا تھا ان کے کئی پروگرام کرتا تھا، اس پر اگر ہماری قوم کھڑی نہ ہوئی تو ہم میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں رہے گا، ارشد شریف کو نامعلوم نمبروں سے جب دھمکیاں آئیں سچ نہ بولوں، ڈرایا گیا، مجھے انفارمیشن آئی کہ اس کو مارنے لگے ہیں، اس کے گھر میں گھس کر فیملی کے سامنے ڈریا گیا، میں نے ارشد شریف کو باہر جانے کا مشورہ دیا اور بتایا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔
چار افراد نے مجھے بند کمرے میں مارنے کا پلان بنایا
عمران خان نے بتایا کہ مجھے بھی مارنے کا منصوبہ بنایاگیا،چار لوگ جہنوں نے بند کمرے میں پلان بنایا تھا مجھے مارنے کا، میں ارشد شریف کا بتایا، جب وہ ملک چھوڑ کرگیا دبئی کا ویزا ختم ہورہا تھا تو یہ لوگ اس کو واپس بلا رہے تھے کہ کہیں یہ سچ نہ بولے، اور وہی کرنا تھا جو اعظم سواتی کے ساتھ بند کمرے میں ننگا کرکے تشدد کیا،شہباز گل کیساتھ کیا، جمیل فاروقی کے ساتھ ایسا کیا، سنیئر صحافی صابر شاکر ملک چھوڑ کر بھاگ گیا، ایاز میر جس کو قوم 30 سال سے جانتی ہے اس کو بھی دھمکیاں دی گئیں، کوئی شرم نہیں ان لوگوں، انہوں نے وہ لوگ چُنے جن کے ضمیر کا سودا نہیں ہوتا تھا۔
30سال سے سرٹیفائیڈ چور آکر بیٹھ گئے اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرکے ملک کو تباہی کی طرف لے گئے، ان کے خلاف کوئی بات کرے تو نامعلوم افراد آکر ڈراتے،دھمکاتے ہیں، ارشد شریف شہید کیوں ہے؟ عمران خان کا کہناتھا کہ سنیئر صحافی ارشد شریف شہید کو پتہ تھا اس کی جان خطرے میں ہے،اس کو بار بار وارننگز آرہی تھیں میں نے بھی بتایاتھا، اس کے باوجود یہ راہ حق سے پیچھے نہیں ہٹا، ڈرا نہیں، لوگ جو مرضی کہیں مجھے پتہ ہے اس کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ہے۔
ضرور پڑھیں :ارشد شریف کے قتل کا معاملہ: پاک فوج کی درخواست پر حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ
عمران خان کا مزید کہناتھا کہ پاکستان کے سارے صحافی آج ارشد شریف سےمتفق ہوں یا نہ ہوں، آپ کمپئن میں بیٹھے ان چوروں کی حمایت کررہے ہوں یا آپ کے اوپر لفافےچلے ہوئے ہوں، ضمیر فروش ہوں میں سب سے کہتا ہوں یہ ہے وہ پاکستان کا دلیر صحافی، ایمان دار اور محب وطن جو اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا، اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر کھڑا رہا۔
جب تک میں زندہ ہوں ان ظالموں کا مقابلہ کروں گا
عمران خان کا کہناتھا کہ میں آج فیصلہ کر بیٹھا ہوں کہ 26 سال سے چور جو ملک کو لوٹ رہے ہیں کرپشن کی جنگ میں ان کے خلاف لڑ رہا ہوں،ان کے ساتھ میڈیا ہاوسز جو پیسے بنا رہے ہیں، نامعلوم افراد ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، بیرونی سازشیں بھی ان کے ساتھ ہے اور ساری قوم جو ان سے تنگ ہے، میرے لئے نہیں اپنے مستقبل کے لئے ان کے خلاف نکلیں۔
میں ان کے سامنے نکلوں گا اور جب تک میں زندہ ہوں ان ظالموں کا مقابلہ کروں گا اور آپ سب نے اس میں شرکت کرنی ہے، اللہ نے کسی کو نیوٹرل رہنے کی کسی کو اجازت نہیں دی، ان ڈاکوؤں کے ساتھ ہوں یا راہ حق پر،آپ ہیں پاکستان کی وہ کمیونٹی جو جانتی ہے کہ انصاف کیا ہے، رول آف لاء کیا ہے،آپ وہ لوگ ہیں جن پر عام آدمی کی نسبت زیادہ ذمہ داری ہے، آپ میں میرے ساتھ چلنا ہے۔