عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنجاب برطرفی کا معاملہ۔ عدالت سے بڑی خبر آ گئی

May 24, 2022 | 17:10:PM
عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنجاب برطرفی کا معاملہ۔ عدالت سے بڑی خبر آ گئی
کیپشن: عمر سرفراز چیمہ(فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنجاب برطرفی کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو معاونت کیلئے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل لارجر بنچ میں سماعت کے دوران پٹیشنر عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے دوران بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ آج دو موضوع پر عدالت کو بتاؤنگا،صدر پاکستان نے مارچ 2022 میں عمر سرفراز چیمہ کو گورنر پنجاب منتخب کیا تھا، وزیراعظم نے یکم مئی کو گورنر پنجاب کو ہٹانے اور آفس سیز کرنے کا حکم دیا، ہر صوبے میں گورنر ہوتا ہے جس کی تعیناتی وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر تعینات کرتا ہے،گورنر صدر پاکستان کو جوابدہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیںرکاوٹیں ہٹا دینگے۔ عمران خان  نے اٹیک فورس کو بڑی ذمہ داری دیدی

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ تقرری میں کوئی مدت کا کچھ کہا گیا ؟،بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ گورنر کی تقرری کے لئے مدت کا کوئی ذکر نہیں، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا گورنر صوبے میں فیڈریشن کا نمائندہ ہوگا یا صدر کا نمائندہ ہوگا ؟،جس پر وکیل نے بتایاکہ گورنر صدر کا نمائندہ ہوتا ہے جو سٹیٹ کو چلاتا ہے،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صدر صوبوں کو چلاتا ہے،؟اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو خودمختاری دی گئی ہے،بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ گورنر فیڈریشن کا نمائندہ نہیں اور نہ ہی فیڈریشن اسے ہٹا سکتی ہے۔ عدالت نے کہاکہ صدر اگر چاہیں تو فیڈریشن کی مرضی کے بغیر بھی کسی کو عہدے پر برقرار رکھ سکتا ہے؟۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ گورنر اور اٹارنی جنرل آفس صدر کے ماتحت ہیں، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ گورنر کو ہٹانے کے دو طریقے ہیں، پہلا طریقہ استعفی ہے،گورنر اپنا استعفی کابینہ نہیں، صدر کو بھجوا سکتا ہے،اگر صدر سمجھے کہ ہنگامی صورتحال ہے تو کسی ایڈوائس کے بغیر ایمرجنسی لگا سکتا ہے،گورنر کے تمام اخراجات کی منظوری بھی صدر دیتاہے،وزرائے اعلی اور ان کے دفاتر کی تنخواہیں اور الاؤنسز کی منظوری فیڈریش کرتاہے، گورنر کا استعفی کابینہ منظور نہیں کرسکتی، پریذیڈنسی کیلئے کوئی رولز آف بزنس نہیں ہیں۔

عدالت نے استفسار کیاکہ آئین میں ترمیم کا متعلقہ فورم کون سا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایاکہ آئین میں ترمیم کا اکم ہی متعلقہ فورم ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ گورنر مجلس شوری کا ممبر نہیں ہوتا، کس کی نمائندگی کرتا ہے؟بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ کیا صدر کا آفس صرف ڈاکخانہ ہے؟گورنر صدر کا نمائندہ ہوتاہے جو ہر صوبہ میں ایک ایک ہوتاہے، کل کو اگر کسی ایگزیکٹیو کو خیال ہو کہ آرمی چیف فلاں بندہ ہوتو ایسا ہو سکتا ہے،گورنر کو ہٹانے کا صوابدیدی اختیار صدر کے پاس ہے۔

عدالت نے کہاکہ یہ تو بڑا عجیب ہو جائے گا کہ صدر وزیراعظم کے ایڈوائس پر گورنر لگائے، عدالت نے استفسار کیاکہ گورنر لگاکر اگلے دن صدر کو  پسند نہ تو گورنر کو ہٹائے گا ؟۔ 58 ٹو بی کے ساتھ صدر کے پاس بہت سارے اختیارات ختم ہوگئے،ہم برطانوی ریاست کو نہیں فالو کررہے، ہم کوئی عام پاکستانی نہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ آئینی ایشو ہے، اس پر اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں، عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر برطرفی پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی۔