پٹرول مہنگا،جی ایس ٹی میں اضافہ،آئی ایم ایف معاہدہ کے بعد کیا ہوگا؟

پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنے سے قیمت میں 18فیصد تک اضافہ ہوگا جو کہ جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح ہے

Mar 22, 2024 | 09:59:AM
پٹرول مہنگا،جی ایس ٹی میں اضافہ،آئی ایم ایف معاہدہ کے بعد کیا ہوگا؟
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز)بجلی کے بڑھتے نقصانات اور ان نقصانات کا بڑھتا بوجھ غریب عوام کے درد سر بنتا جا رہا ہے، آئی ایم ایف چونک توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے کا کہہ رہا ہے، جو کہ ہونا بھی چاہیے لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ یہ گردشی قرضہ پیدا کیسا ہو رہا ہے؟ پاکستان میں بجلی کے گردشی قرضہ بڑھنے کی بڑی وجہ لائن لاسز ، بجلی کی چوری ،اور مفت بجلی کی تقسیم ہیں ۔آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ پٹرول پر لیوی 60 روپے، 18 فیصد جی ایس ٹی بھی بحال کریں۔

آئی ایم ایف نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پٹرول پر لیوی 60 روپے کر لیں اور  پیٹرول پر مارچ 2022 میں ختم کیا گیا 18فیصد جی ایس ٹی بھی بحال کریں۔عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ مقامی طور  پر تیار کی گئی سیگریٹ پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی  کی ایک ہی شرح لاگو کی جائے، چاہے منصوبہ مقامی ہو یا غیر مقامی ہو، اور ماحول کو آلودہ کرنے والی مشینری پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی  لگانے کی تجویز دی ہے۔

آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے بھی کہا ہے کہ ملک میں تیار شدہ کارڈ اور  پرتعیش اشیاء جیسے کہ یاٹس  پر بتدریج ایکسائز ڈیوٹی بڑھاتے ہوئے سرحدی کنٹرول کو بڑھایا جائے تاکہ خاص طور پر حساس علاقوں سے تیل کی ذیلی مصنوعات کی غیر قانونی فراہمی سے بچا جاسکے۔

آئی ایم ایف نے ای سیگریٹ پر بھی مقامی سگریٹ کے برابر ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، اسی طرح آئی ایم ایف نے وسط مدت کے لیے کہا ہے کہ ایک مرتبہ جب آمدن اوپر چلی جائے تو دیگر بہت سے آئٹمز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی جائے جن میں منفی بیرونی اثرات جیسے عوامل موجود نہ ہوں۔

بڑی آمدن کا پوٹینشل انتہائی غیر لچکدار طلب یا پرتعیش پہلو کے حوالے سے آئی ایم ایف نے فراہم کردہ پالیسی تجاویز کو پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکنیکل اسسٹنس رپورٹ میں شامل کیا ہے۔ ایکسائز متنوع اشیاء پر لگائے جاتے ہیں جن میں تمباکو، کاربنی ڈرنکس، موٹر کار، سیمنٹ، ٹیلی کمیونیکیشن سروسز اور پیٹرولیم اور نیچرل گیس کی مصنوعات شامل ہیں۔

ضرورپڑھیں:بٹن دبا کر سب کچھ ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، وقت لگے گا، محمداورنگزیب

پیٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز کے حوالے سے، فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی مقدار مالی برس 2023 میں جی ڈی پی کی 0.7 فیصد تھی، دیگر اشیاء پر ایکسائز جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تھا جو زیادہ تر سیگریٹس پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل ہوا تھا۔پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی حالیہ برسوں میں متعدد مرتبہ تبدیل ہوئی ہے لیکن مالی سال 2023میں ان میں کافی اضافہ کیا گیا تھا، جولائی 2022 میں پیٹرول پر پٹرولیم لیوی ڈیولپمنٹ کی شرح 20 روپے فی لیٹر تھی۔ یہ نومبر 2022 سے 50 روپے فی لیٹر اور ستمبر 2023 تک 60 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔

 آئی ایم ایف کے مطابق پٹرولیم کی مصنوعات میں ایک اور پالیسی تبدیلی لانا چاہیے اور یہ کہ انہیں مارچ 2022 میں سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا تھا۔

یہاں یہ یاد رکھا جائے کہ سیلز ٹیکس سے جمع ہونے والی آمدن این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کیساتھ شیئر کی جاتی ہے جبکہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی مکمل طور پر وفاقی حکومت کے پاس ہی رہتی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں بڑے اضافے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات پر محصولات میں 2019 سے کمی ہوئی ہے۔

پٹرول پر محصول کی مجموعی شرح 2019 میں 29فیصد تھی، اس میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی اور سیلزٹیکس دونوں 14.5فیصد ہوا کرتے تھے۔ ستمبر 2023 میں سیلز پرائس پر مجموعی ٹیکسز 19.6فیصد تھے، پیٹرول پر ٹیکس کی نسبتاً کم شرح سیلز پرائس سے بھی منعکس ہوتی ہے۔

آئی ایم ایف نے باور کراتے ہوئے منتخب ہمسایہ ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی مثال بھی دی ہے، آئی ایم ایف کے مطابق پیٹرول پمپوں پر گیس کی اوسط قیمت 1.12 ڈالر فی لیٹر تھی جبکہ پاکستان میں یہ 0.97 ڈالر فی لیٹر تھی۔

پاکستان اور دیگر ہم عصر ممالک میں 2023 میں ڈیز ل کی پٹرول پمپوں پر قیمت اوسطاً ایک ڈالر فی لیٹر تھی۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنے سے قیمت میں 18فیصد تک اضافہ ہوگا جو کہ جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح ہے۔سوال یہ ہے کہ ایک بار پھر مہنگائی کا طوفان آئے گا؟مہنگائی میں پہلے ہی پسے عوام کا کیا بنے گا؟

  دوسری جانب دیکھیں تو پاکستان میں بجلی کے گردشی قرضہ بڑھنے کی بڑی وجہ لائن لاسز ، بجلی کی چوری ،اور مفت بجلی کی تقسیم ہیں ۔ کوئی بھی حکومت ان وجوہات پر نظر دوڑانے کی بجائے نقصانات پورے کرنے کا سب سے آسان طریقہ اختیار کرتی ہے،اور وہ طریقہ ہے فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھا دینا،لیکن نگران حکومت کے دور میں بجلی چوری روکنے کے لیے ایک سخت کریک ڈاؤن ہوا ،جس کے بعد اب نو منتخب حکومت نے بھی بجلی اور گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کا فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ایک اجلاس میں ہواجس میں سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل ڈی جیز اور پاکستان کے تمام ریجن کے ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے بجلی اور گیس چوری میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ایف آئی اے کو خصوصی ٹاسک دے دیا۔محسن نقوی کی ہدایت پر بجلی و گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔اس کریک ڈاون سے لائن لاسز کم اور اچھی ریکوری ہونے کی امید ہے کیونکہ ٓخری بار جب یہ کریک ڈاون شروع ہوا تو یکم ستمبر سے اب تک کے اعدادوشمار کے مطابق 63.679 بلین روپے وصول جبکہ 37308 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے۔