نیب ترامیم سے مستفید سیاستدان کم لیکن جو ہیں وہ نمایاں ہیں: سپریم کورٹ

Feb 21, 2023 | 15:47:PM
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم سے مستفید سیاستدان کم ہیں لیکن جو ہیں وہ نمایاں ہیں
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم سے مستفید سیاستدان کم ہیں لیکن جو ہیں وہ نمایاں ہیں۔

 سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف کا کہنا ہے نیب قانون میں تبدیلی سے جرم کی شدت اور نوعیت ہی بدل چکی ہے، درخواست گزار کے مطابق ملزم کی اہلیہ اور بچوں کو احتساب کے عمل سے باہر کر دیا گیا، حکومت کا موقف ہے اہلیہ اور بچوں کیخلاف تحقیقات کیلئے ٹھوس شواہد ہونے چاہیں۔

وکیل وفاقی حکومت مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ بار ثابت کا معیار زیادہ یا کم ہونے سے کونسے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے، عدالت اگر ایک فریق کی درخواست پر نیب قانون تبدیل کرے تو دوسرے فریق کو بھی یہی حق ملنا چاہیے، درخواست گزار کو یہ سمجھانا ہوگا کہ ترامیم سے مخصوص افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔

وکیل وفاقی حکومت نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار کو بتانا ہوگا کہ نیب ترامیم میں نقص کیا ہے، دیکھنا ہوگا کہ درخواست گزار کا اپنا کنڈکٹ کیا تھا ؟ جب نیب ترامیم پیش ہوئیں تو عمران خان کا تب کنڈکٹ کیا تھا ؟ عمران خان خود کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر عوام کا نمائندہ کیسے کہہ سکتے ہیں ؟۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ درخواست گزار کا موقف ہی یہ ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ عدالت کو نہیں بتایا گیا کہ نیب ترامیم سے کیسے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں ؟۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب ترامیم کیس میں کوئی بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوئے، نیب ترامیم سے بظاہر کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر احتساب کے قانون میں رد و بدل سے گورننس پر فرق آیا تو اس میں عوام کے بنیادی حقوق کیسے متاثر ہوئے ؟ بنیادی حقوق یا تو متاثر ہوتے ہیں یا نہیں ہوتے، پوری دنیا میں کہیں یہ نہیں ہوتا کہ 30 فیصد بنیادی حق متاثر ہوا اور 70 فیصد محفوظ ہے، پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کوئی شہری سپریم کورٹ میں چیلنج کیسے کر سکتا ہے؟ 

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ سزائے موت ختم کر دے تو متاثرین کی درخواست پر سپریم کورٹ اسے بحال کر سکتی ہے ؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اگر عدالت کے سامنے درخواستیں آئیں تو ہر قانون سازی میں نقص نکلیں گے، قانون سازی میں کوئی خلا ہو تو اس کو پارلیمنٹ ہی درست کر سکتی ہے۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب ترامیم سے 2019 سے اب تک 221 ریفرنسز واپس ہوئے، واپس ہونے والے221 نیب ریفرنسز میں سے 29 سیاستدانوں کے ہیں، 2019 سے اب تک نیب سے 41 افراد بری ہوئے جن میں سے 5 سیاستدان ہیں، نیب ترامیم سے بری یا فائدہ حاصل کرنے والوں میں سیاستدان بہت کم ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم سے مستفید سیاستدان کم ہیں لیکن جو ہیں وہ نمایاں ہیں۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔