فیفا ورلڈ کپ 2022ء اب تک کا مہنگا ترین ایونٹ کیوں ہے؟

Nov 18, 2022 | 09:55:AM
فیفا ورلڈ کپ 2022ء اب تک کا مہنگا ترین ایونٹ کیوں ہے؟
کیپشن: قطر عالمی کپ کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب ملک جبکہ دوسرا ایشیائی ملک ہے
سورس: رائٹرز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) 2022ء کے فیفا فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی قطر کے حصہ میں آئی جو عالمی کپ کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب ملک جبکہ دوسرا ایشیائی ملک ہے۔ قطر نے اپنی نامزدگی کے فوراً بعد ہی تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ جیسے جیسے ورلڈ کپ کا انعقاد نزدیک آرہا ہے، شائقین یہ جان کے حیرت زدہ ہیں کہ قطر میں منعقد ہونے والا یہ عالمی کپ کھیلوں کی دنیا کا مہنگا ترین ٹورنامنٹ ہوگا۔

ملک کی آبادی 2 کروڑ 80 لاکھ ہے لیکن ملک کے حجم کی وجہ سے یہ فی کس آمدنی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک ہے اور یہی وجہ ہے کہ قطر نے عالمی کپ کی تیاری کے لیے دل کھول کر پیسے خرچ کیے۔

قطر ورلڈ کپ کی میزبانی کے اخراجات تقریباً 220 ارب ڈالر بتائے جارہے ہیں۔ یہ روس میں منعقد ہونے والے پچھلے فٹبال ورلڈ کپ کی لاگت سے تقریباً 20 گنا زیادہ ہے۔ آخر ایسی کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر یہ تاریخ کا مہنگا ترین عالمی کپ ہے؟ ایسا کیا ہے جو قطر کو دیگر میزبان ممالک سے مختلف بنا رہا ہے؟

یہ بھی پڑھیے: فیفا ورلڈ کپ، قطر میں شائقین مختصر لباس نہیں پہن سکیں گے
قطر کے پاس نامزدگی سے قبل ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے لائق عالمی معیار کا کوئی اسٹیڈیم موجود نہیں تھا۔ لہٰذا اسٹیڈیم کی تعمیر پہلا مقصد تھا۔ قطر نے عالمی کپ کے 64 میچوں کے لیے 8 اسٹیڈیمز بنائے۔ تمام اسٹیڈیم دارالحکومت دوحہ کے 55 کلومیٹر کی حدود کے دائرے میں واقع ہیں جہاں تماشائیوں کی بڑی تعداد کے لیے گنجائش موجود ہے۔

ساتھ ہی قطر وہ پہلا ملک ہے جس نے عالمی کپ کے میچوں کے لیےعارضی اسٹیڈیم بنایا ہے۔ اس اسٹیڈیم کو ’اسٹیڈیم 974‘ کا نام دیا گیا ہے جو قطر کا ڈائلنگ کوڈ بھی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اسے بنیادی طور پر ری سائیکل شدہ مواد سے بنایا گیا ہے اور ان میں زیادہ تعداد شپنگ کنٹینروں کی ہے۔

ورلڈ کپ کے اختتام پر جب اسٹیڈیم کی مزید ضرورت نہیں رہے گی تب اس اسٹیڈیم کو ختم کردیا جائے گا اور تمام ری سائیکل مواد ترقی پذیر ممالک کو عطیہ کردیا جائے گا۔ اس عمل نے قطر پر ہونے والی عالمی تنقید کو کچھ حد تک کم کردیا ہے۔
تمام اسٹیڈیم کی تعمیر میں تقریباً 6 سے 10 ارب ڈالر کی لاگت آئی جبکہ بقیہ اخراجات قطر قومی پلان 2030ء پر ہوئے۔

قطر پُرامید ہے کہ یہ آنے والا ورلڈ کپ اس کی ثقافت کو ایک نئی پہچان دلانے میں مدد فراہم کرے گا۔ فی الحال اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ورلڈ کپ 2022ء سے قطر کو کتنا فائدہ ہوگا لیکن قطرمیں فٹبال کے شائقین کی بڑی تعداد کی آمد متوقع ہے۔