پام آئل منصوبہ حکومتی توجہ کا منتظر

حکومت ہر سال 4 ارب ڈالر کا کوکنگ آئل درآمد کرنے پر مجبور، منصوبے سے پاکستان میں کھانے کے تیل کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

Feb 12, 2023 | 10:57:AM
پاکستان میں کھانے کے تیل کی کمی کو پورا کرنے والا بڑا منصوبہ حکومتی توجہ کا منتظر
کیپشن: حکومت ہر سال 4 ارب ڈالر کا کوکنگ آئل درآمد کرنے پر مجبور
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) زرعی ملک ہونے کے  باوجود  پاکستان  ہر سال ساڑھے 4  ارب  ڈالر کا کوکنگ  آئل بیرون ملک سے خریدنے پر مجبور،ملکی زرعی شعبہ میں کھانےکے تیل کی بھرپور  پیداواری صلاحیتیں کے باوجود منصوبہ حکومتی توجہ کا منتظر ہے۔

پاکستان نیوی کے زیرِ اہتمام  کراچی میں ہونے والی  'بلیو اکانومی نمائش' میں سندھ کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اسٹال پر رکھے پام کے درخت کے گچھے عوامی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ گچھے کسی اور ملک سے نہیں منگوائے گئے تھے  بلکہ ان کو  مقامی درختوں سے حاصل کیا گیا تھا۔  

خیال رہے کہ  پاکستان کھانے  پکانے کے لیے پام آئل کی بڑی مقدار ملائیشیا اور انڈونیشیا سے خریدتا ہے جبکہ ساحلی علاقے پام آئل کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ 

1996 میں بینظیر بھٹو کی حکومت نے  تجرباتی طور پر پام آئل کے ایک ہزار پودے ملائیشیا سے منگوا کر ٹھٹہ  میں لگوائے تھے مگر  اس منصوبے کو نظر انداز کر دیا گیا۔ جب  2016 میں اس پر دوبارہ  توجہ دی گئی تو  پام آئل کے درختوں سے انتہائی حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہوئے تھے۔

 ماہرین کے مطابق ملائیشیا جہاں سے یہ پودا لایاگیا تھا وہاں اس پر لگنے والے گچھے کا وزن 30 کلو ہوتا ہے جب کہ پاکستان میں اسی درخت پر لگنے والے گچھے کا وزن 50 کلو تک ہے اور پاکستان کا لاکھوں ایکڑ ساحلی رقبہ پام آئل کی کاشت کے لیے بہترین ہے۔لیکن 27 سال گزرنے کے بعد بھی پام آئل کی پیداوار  پاکستان میں ابھی تجرباتی مرحلے سے ہی گزر رہی ہے جبکہ بھارت نے 2000 میں اس منصوبہ پر کام شروع کیا تھا اور اب وہاں 8 لاکھ ایکڑ رقبہ پر پام آئل کاشت ہو رہا ہے۔ 

2008 میں وفاقی حکومت نے درختوں پر لگے پھل سے پام آئل حاصل کرنےکی خاطر مشینوں  کی خریداری کے لیے ٹینڈر دیا تھا لیکن ایک بار بھر معاملہ التوا کا شکار ہو گیا۔  2020 میں سندھ حکومت نے  تجرباتی طور پر ایک چھوٹی مشین منگوا کر تیل نکالنا شروع کیا اور اچھے نتائج حاصل کیے۔

واضح رہے کہ پام آئل کے پکانے ، ادویات اور کاسمیٹکس سمیت  70  استعمال اور بھی ہیں۔دو سال پہلے سندھ حکومت کی جانب سے پام آئل کی کاشت کے لیے  3 ہزار ایکڑ زمین دینے کا  اعلان بھی کیا گیا تھا جس پر اب تک کوئی عمل نہیں ہو سکا۔یاد رہے کہ ہر سال  ساڑھے 4 ارب ڈالر کے خوردنی تیل کی درآمد سے جڑے مقامی کردار  ہی ملک میں پام آئل کی پیداوار بڑھانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔