سینیٹ انتخابات کیسے ہوں؟،کے پی اور پنجاب حکومت نے جواب جمع کرا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)خیبرپختونخوا (کے پی) اور پنجاب حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق کے پی کے حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر جواب میں کہاہے کہ عدالت قراردے پارلیمان اورحکومت الیکشن ایکٹ2017 میں ترمیم کرسکتی ہے، اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات کیلئے قانون میں ترمیم لازمی ہو گی،شفاف انتخابات ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں،صوبائی حکومت نے اپنے جواب میں مزید کہاہے کہ اپنی جماعت کیخلاف ووٹ دینا بے وفائی ہے،خفیہ ووٹنگ کااستعمال ماضی میں انتخابات کی روح کیخلاف ہوا۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئین بنانے والے پاکستان کی موجودہ صورتحال کی پیش گوئی نہیں کر سکے،آج سینیٹ انتخابات میں ووٹ کی خرید و فروخت ایک بڑا مسئلہ ہے، ملکی سیاسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات کا شفاف انداز میں ہونا نا گزیر ہے۔
پنجاب حکومت کاکہناہے کہ سینیٹ انتخابات آئین نہیں الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت بھی ہوتے ہیں، سینیٹ انتخابات صرف آئین آرٹیکل 226 کی دفعات کے تحت ممکن نہیں،آرٹیکل 226 کو ضمنی دفعات کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، جواب میں کہاگیاہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی ضمنی دفعات کو آرٹیکل 226 کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یاشوآف ہینڈزکے ذریعے کرانے کیلئے رائے طلب کر رکھی ہے، عدالت نے صدارتی ریفرنس پراٹارنی جنرل ،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرزکو نوٹس جاری کر رکھا ہے،عدالت نے کہا اس نکتے پر کوئی اپنی رائے دیناچاہے تو پبلک نوٹس بھی مشتہر کیاجائے،جو کوئی بھی اس معاملے میں معروضات دیناچاہتاہے وہ دو ہفتوں میں جمع کرائے۔