کالعدم ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کی فوری رہائی کا حکم

Jul 08, 2021 | 22:55:PM
کالعدم ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کی فوری رہائی کا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)لاہور ہائیکورٹ کے نظر ثانی بورڈ نے کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی نظربندی کے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں تین رکنی صوبائی نظر ثانی بورڈ نے 11 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا  ۔فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کے احتجاجوں کو تو ماضی میں نہیں روکا گیا۔ پی ٹی آئی، پی پی پی، پی ایم ایل این کے سربراہان کو بھی ماضی میں جلسوں کی وجہ سے نظر بند نہیں کیا گیا۔حکومت نے نظر ثانی بورڈ سے حقائق چھپائے اور تصویر کا ایک رخ پیش کیا۔ حکومتی ریفرنس میں تحریک لبیک کے کارکنوں، عوام الناس کے زخمی اور مرنے کی تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔

فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعد رضوی کو جب پہلی بار نظر بند کیا گیا تب تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعت قرار نہیں دیا گیا تھا، تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ حافظ سعد رضوی کی 11 اپریل کی تقریر کے بعد احتجاج کوئی احتجاج نہیں ہوا۔ حافظ سعد رضوی کی تقریر کے بعد نہ تو کوئی پولیس اہلکار شہید ہوا اور نہ کوئی زخمی ہوا۔حکومت نے حافظ سعد رضوی کا دوران حراست کسی بیرونی بندے سے رابطے کا ثبوت پیش نہیں کیا۔ حافظ سعد رضوی کی جماعت کو کالعدم قرار دیئے جانے کی بنیاد نظر بندی میں توسیع نہیں کی جا سکتی۔

فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 16 اور 17 ہر شہری کو پر امن جلسے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔حکومتی نمائندوں نے تسلیم کیا کہ حافظ سعد رضوی مسلح نہیں تھا۔ حکومت یہ بھی ثابت نہیں کر سکی کہ تحریک لبیک یارسول اللہ پاکستان کوئی عسکری ونگ رکھتی ہے۔  حافظ سعد رضوی کی رہائی کے بعد احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہونے کے خدشے سے کسی کی آزادی کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت جمعیت علماء اسلام ف کے اسلام آباد میں حال ہی دیئے گئے دھرنے کے نتیجے میں کسی کی نظر بندی کا اقدام ثابت نہیں کر سکی۔حکومتی جماعت پی ٹی آئی نے پاکستان بھر میں جلسے نکالے اور اسلام 120 روز کا دھرنا دیا۔ حکومتی وکلاء پی ٹی آئی کے دھرنے کے نتیجے میں کسی لیڈر شپ کی نظر بندی کا حکم بھی پیش نہیں کر سکے۔ نظر ثانی بورڈ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ تحریک لبیک کی لیڈرشپ کیخلاف کیوں امتیازی سلوک کیا گیا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین میں ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے۔ خارجہ پالیسی سے متعلق اپوزیشن، میڈیا اینکرز، سوشل میڈیا اور عام آدمی تک حکومتی امور خارجہ پر تنقید کرتے ہیں۔ہم نے نوٹ کیا کہ اراکین اسمبلی نے بھی فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کیا تھا۔حکومتی لاء افسر فرانسیسی سفیر کو بے دخل کرنے کی بات کرنیوالے اراکین اسمبلی کیخلاف اٹھایا گیا کوئی اقدام نہ دکھا سکے۔ حافظ سعد رضوی دو ماہ بیس دن سے نظر بند ہیں انکے خلاف نو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مقدمات میں گرفتاری نہ ڈالنا پولیس کی بدنیتی کو ثابت کرتا ہے۔حکومت صرف خدشات کی بنیاد پر نظر بندی میں توسیع چاہتی ہے، اس مقصد کے لیے مواد فراہم نہیں کیا گیا۔ حکومتی استدعا مسترد کی جاتی ہے اگر سعد رضوی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کر دیا جائے۔

فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ  حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کے مطابق فرانس کے سفیر کو بے دخل کیا جانا تھا۔ معاہدے میں پاکستان کی جانب سے فرانس کا بائیکاٹ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔سعد رضوی کی جماعت کے مطالبات اگر غیر قانونی تھے تو پھر 2 وفاقی وزراء اس معاہدے پر کیوں متفق ہوئے تھے؟سعد رضوی کی جماعت سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، پیر نور الحق قادری کے دستخط کیساتھ دوسرا معاہدہ بھی کیا گیا۔دوسرے معاہدے میں کہا گیا کہ فرانسیسی سفیر کو پارلیمنٹ کے ذریعے بے دخل کیا جائے گا۔ ٹی ایل پی کے جلسے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچنے کی بات مان لی جائے تو پھر اپوزیشن کے جلسوں کا آئینی حق کا بھی متاثر ہو گا۔ حافظ سعد رضوی کو 12 اپریل کو حراست میں لینے کے بعد 13، 14 اور 15 اپریل کو 5 مقدمات درج کئے گئ۔ حافظ سعد رضوی کیخلاف 2018ء کے مقدمہ مغوی کی گرفتاری نہیں ڈالی گئی۔پولیس حکام نے کھل کر تسلیم کیا کہ تمام مقدمات میں حافظ سعد رضوی موقع پر موجود ہی نہیں تھے ۔حافظ سعد رضوی کو نظر بند رکھنا دہری سزا دینے کے مترادف ہو گا۔حافظ سعد رضوی کو 2 ماہ 20 روز تک نظر بند رکھا گیا مگر ایک بھی مقدمہ میں گرفتاری نہیں ڈالی گئی، حافظ سعد رضوی کو زیر حراست رکھنے کے باوجود 2018 کے مقدمہ میں بھی گرفتاری نہ ڈالنا ثابت کرتا ہے کہ حکومت نظر بند رکھنا چاہتی ہے۔حکومت حافظ سعد رضوی کو محض خدشات کی بنیاد پر نظر بند رکھنا چاہتی ہے۔ حافظ سعد رضوی کو نظر بند رکھنے کیلئے حکومت کے پاس کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔حافظ سعد رضوی کو نظر بند رکھنا آئین کے تحت حاصل آزادی کے حقوق کے منافی ، حافظ سعد رضوی اگر کسی مقدمہ میں گرفتار نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا میں کورونا پھیل گیا۔۔حالت بھارت سے بھی بدتر