مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستانی خواتین کا سفری حقوق نہ ملنے پر ایل او سی کی جانب مارچ کرنے کا اعلان

Jan 04, 2021 | 21:36:PM
مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستانی خواتین کا سفری حقوق نہ ملنے پر ایل او سی کی جانب مارچ کرنے کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستانی خواتین نے کہا ہے کہ ہمیں یہاں آ کر پتہ چلا کہ ہم دراصل بے وطن ہوگئے ہیں، نہ ہمیں واپس جانے کی اجازت ہے نہ یہاں شہری حقوق حاصل ہیں۔

سرینگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طیبہ اعجاز اور دیگر خواتین نے ایک مرتبہ پھر اپنے سفری حقوق کا مطالبہ کیا  اور نہ ملنے کی صورت میں ایل او سی کی طرف مارچ کا اعلان کیا ۔ پریس کانفرنس کے دوران ان خواتین کی ترجمان سائرہ جاوید نے بتایا کہ ’ان خواتین میں سے بعض کی طلاق بھی ہو چکی ہے، ایک خاتون نے خودکشی بھی کرلی ہے۔سائرہ جاوید نے ان سبھی خواتین کی طرف سے انڈیا کی حکومت سے اپیل کی کہ ’پہلے ہمیں یہاں باز آبادکاری منصوبے کے تحت لایا گیا، اب ہمیں ’ملی ٹینٹ (شدت پسند) کی بیویاں کہہ کر غیر قانونی مہاجر کہا جاتا ہے۔ ہم نے بار بار کہا کہ اگر ہم غیر قانونی مہاجر ہیں تو آپ کے یہاں کوئی قانون تو ہوگا، ہمیں سزا دیجیے اور پھر اپنے شوہروں اور بچوں کے ہمراہ واپس گھر جانے دیجئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا اب بھی نہ ہوا تو ہم بال بچوں سمیت لائن آف کنٹرول کی طرف مارچ کریں گے، اور پوری د±نیا دیکھے گی کہ ہم کس بے چینی کا شکار ہیں۔ ہم وہاں سے نہیں ہٹیں گے، یا ہم اپنے والدین سے ملیں گے یا گولی کھائیں گے۔
 بینکنگ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ طیبہ اعجاز کا جن کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے ہے اور اس وقت وہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے پٹن ضلع میں اپنے کشمیری خاوند اور تین بچوں کے ساتھ رہائش پزیر ہیں۔ یہ اور دیگر خواتین ا±ن 300 سے زیادہ خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے برسوں پہلے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے بھاگ کر پاکستان پہنچنے والے کشمیری نوجوانوں کے ساتھ شادیاں کی تھیں۔ یہ نوجوان بعد میں پاکستان میں ہی مقیم ہو گئے تھے۔دس سال قبل انڈین حکومت نے ’باز آباد کاری‘ کی مہم کا اعلان کیا تو بعض نوجوان اپنی پاکستانی شہریت رکھنے والے بیویوں اور بچوں کے ہمراہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر لوٹ آئے تھے۔ 
 واضح رہےکہ بلدیاتی اداروں کے لئے ہونے والے حالیہ انتخابات میں ان میں سے دو خواتین نے حصہ بھی لیا۔ تاہم دونوں کے انتخابی نتائج التوا کا شکار ہیں۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی صومیہ صدف نے کپواڑہ کے باترگام ضلع سے ترقیاتی کونسل کے لئے الیکشن لڑا جبکہ بانڈی پورہ میں شازیہ اختر نے ان انتخابات میں حصہ لیا۔جب ان خواتین کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی تو ان خواتین نے یہ کہہ کر احتجاج کیا تھا کہ اگر وہ الیکشن لڑسکتی ہیں تو ہم کو پاسپورٹ کیوں نہیں ملتا۔