مہسا امینی کی ہلاکت: ایران میں خونی احتجاجی جھڑپیں جاری

Oct 01, 2022 | 12:17:PM
میڈیا رپورٹس کے مطابق مہسا امینی کی حلاکت کے ردعمل میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے فائر کھول دیے۔ 
کیپشن: مہسا امینی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) میڈیا رپورٹس کے مطابق مہسا امینی کی ہلاکت کے ردعمل میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ایرانی سیکیورٹی فورسز طاقت کا استعمال کر رہی ہیں۔

واضع رہے کہ  مہسا امینی نے تہران میں رائج اسلامی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کی تھی جس کے بعد انھیں تحویل میں لے لیا گیا تھا۔ حوالات میں تین روز گزارنے کے بعد مہسا امینی ہلاک ہو گئی تھیں۔ جس کے نتیجے میں ایران میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔  جو گزشتہ تین ہفتوں سے جاری ہیں۔ 2019ء میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد مہسا امینی کی موت پر کیے جانے والے مظاہرے ملکی تاریخ میں بڑے احتجاج کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔

انسانی حقوق  کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان کی رسائی ایسی دستاویزات تک ہوئی ہے جس میں سیکیورٹی فورسز کو ان مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال کا حکم دیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق احتجاجی  جھڑپوں میں اب تک 52 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بین الاقوامی ایرانی فٹ بالر حسین مناہی کواحتجاج کی حمایت کے نتیجے میں جمعہ کے دن حراست میں لیا گیا۔

یاد رہے کہ حکومتی نمائندوں کے بیان کے مطابق مہسا امینی کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی مگر ان کی میڈیکل رپورٹس کے مطابق جسمانی تشدد ان کی ہلاکت کا باعث بنا۔