اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست، پراسیکیوٹر رضوان عباسی سے دلائل طلب

Oct 19, 2022 | 10:43:AM
سپیشل جج سنٹرل اسلام آباد نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت متنازع ٹویٹس کے کیس میں سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر کل پراسیکیوٹر رضوان عباسی سے دلائل طلب کر لیے
کیپشن: سینیٹر اعظم سواتی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سپیشل جج سنٹرل اسلام آباد نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت متنازع ٹویٹس کے کیس میں سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر کل پراسیکیوٹر رضوان عباسی سے دلائل طلب کر لیے۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ بابر اعوان نے ایف آئی آر پڑھ کر عدالت کو سنائی۔

وکیل بابر اعوان نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ایف آئی آر میں اعظم خان سواتی کے ٹویٹ کو ملکی سالمیت کے خلاف تصور کیا گیا ہے، سات بجے ٹویٹ کی اور ایک بجے پرچہ ہو گیا، کہاں انکوائری ہوئی اور کب ہوئی؟ تین سے چار گھنٹے میں کارروائی کی گئی مجھے بتایا بھی نہیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ایف آئی اے بغیر انکوائری کے کیسے بندے کو گرفتار کر سکتی ہے،7  بجے ٹویٹ ہوا اور رات کو ایک بجے ایک بندہ شکایت کنندہ بن بھی گیا، پہلے نوٹس ہوتا ہے پھر پرچہ ہوتا ہے لیکن اس کیس میں بغیر انکوائری کے کارروائی کی گئی اور نوٹس نہیں لیا گیا۔

اعظم سواتی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی آرمڈ فورسز پر اثر انداز نہیں ہو سکتا، ایک کیس میں چیف جسٹس نے یہ کہا تھا کہ عدلیہ اور پاکستان کے ادارے اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ایک ٹویٹ سے گر جائیں، کہاں بغاوت ہوئی ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے صحیح کہا کہ کیا ادارے اتنے کمزور ہیں کہ ایک سے ڈر کر بھاگ جائیں گے ؟ انہوں نے تو سرحدوں پر چھاتیاں پیش کرنی ہوتی ہیں۔

جج نے وکیل بابر اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ناقابل ضمانت دفعات پر غور کریں قابل ضمانت پر بحث نہ کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی بطور پیشہ وکیل بھی ہیں۔ جس پر سپیشل جج راجہ آصف محمود نے کہا کہ آپ بھی تو وکیل ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ ان کے گھر سے بچوں کے ٹیبلٹس بھی لے گئے ہیں۔

سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل کیلئے مزید وقت مانگ لیا۔ جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔ عدالت نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔