افغان تاریخ میں پاکستان دوست عنصر امارت اسلامیہ کی صورت میں موجود ہے: مولانا فضل الرحمان

Jan 19, 2024 | 22:41:PM
افغان تاریخ میں پاکستان دوست عنصر امارت اسلامیہ کی صورت میں موجود ہے: مولانا فضل الرحمان
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عثمان خان) جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تاریخ میں پاکستان دوست عنصر امارت اسلامیہ کی صورت میں موجود ہے۔

ڈی آئی خان میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی تاریخ میں پاکستان دوست عنصر امارت اسلامیہ کی صورت میں موجود ہے، ملا عمر ؒ کے دور میں بھی جب انقلاب آیا تو پاکستان نے ان کو تسلیم کیا، مجھے امارت اسلامیہ کی جانب سے دعوت ملی کہ دونوں ممالک کے درمیان معاملات پر باہمی گفتگو ہو، ہم نے دورے کے ایجنڈے پر ریاست کو اعتماد میں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر پنڈی بھٹیاں کی گاڑی کو حادثہ، کون کون سوار تھا؟ ویڈیو بھی سامنے آ گئی

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہمارے دورہ میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں باہمی مواقع پر گفتگو کا ایجنڈا تھا، نائب وزیر اعظم ملا عبدالخبیر کے ساتھ پہلی ملاقات ہوئی، انہوں نے پاکستان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، وزیر اعظم سمیت تمام ذمہ داروں سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے مثبت رویے دیکھنے کو ملے، افغان حکام نے کچھ واقعات کی جانب اشارہ بھی کیا جس سے تلخی پیدا ہوئی لیکن وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے مثبتہ رویہ کے حامل تھے، سب سے اہم بات یہ تھی کہ عسکریت پسندوں کی وجہ سے جو پاکستان کو نقصان ہوا ہے اس کا ہمیں ادراک ہے، اس کے لئے باہمی اتفاق کے ساتھ طویل المدت اسٹریٹجی بناکر مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے پاک ایران کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو کارروائی سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنا چاہیے تھا، ایران کو کارروائی کے بجائے پاکستان سے مدد مانگنی چاہیے تھی، تاہم اب پاک ایران معاملے پر مثبت اقدامات کی ضرورت ہے، کشیدگی کی ابتداء ایران نےکی ہے، ایران کے معاملے پر پاکستان کو بھی جوابی احتجاج ریکارڈ کرانا پڑا، مغرب میں یہودی لابی اب بھی بانی پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہی ہے، مغرب کی نوکری کرو لیکن پاکستان کے مفادات تو نہ بیچو، جھوٹ بولتے ہیں کہ یہ پاکستان کےلیےکھڑا ہے، یہ پاکستان کے خلاف کھڑا ہے۔