شہباز شریف پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین نہیں رکھتے، سینئر صحافی  کا بڑا دعویٰ 

Apr 16, 2023 | 23:31:PM
شہباز شریف پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین نہیں رکھتے، سینئر صحافی  کا بڑا دعویٰ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک ) سینئر صحافی اعزاز سید نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف نے گزشتہ روز ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ پارلیمنٹ اور عوامی رائے سپریم ہے اسی کی بالا دستی ہونی چاہیے لیکن وزیر اعظم شہباز شریف پارلیمنٹ کی بالا دستی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ان کا شائدابھی بھی یہی یقین ہے کہ پارلیمنٹ تک جانے اور وزیر اعظم بننے کا راستہ صرف آرمی چیف کو خوش رکھ کہ ہی ممکن ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اعزاز سید نے اپنے وی لاگ میں انکشاف کیا کہ 14 اپریل کو پارلیمنٹ اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ڈی جی آئی ندیم انجم اور دیگر کچھ آرمی افسران کے ساتھ شرکت کی تو وہاں بہت سے ایسے واقعات ہوئے جو نہیں ہونے چاہیے تھے ، ان واقعات نے پارلیمنٹ کی بالا دستی پر قدغن لگا دیا ہے، اعزاز سید کے مطابق آرمی چیف نے تو پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر پارلیمنٹ کی بالا دستی کی بات کی ہے جو کہ خوش آئند لیکن دیکھنے میں آیا ہے اور بہت سے رکن قومی اسمبلی نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ شہباز شریف کے اقدام سے نہیں لگتا کہ وہ پارلیمنٹ کی بالا دستی چاہتے ہیں ، سینئر صحافی نے واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سمیت دیگر افسران کو علیحدہ سے نشست فراہم کی گئی تھی اور جب اجلاس شروع ہوا تو تمام پارلیمنٹیرینز اپنی اپنی باری پر تقریر کر رہے تھے لیکن اچانک سے آرمی آفیسر آتا ہے وزیر اعظم شہباز شریف کے پاس اور ان کے کان میں کچھ کہتا ہے جس پر وزیر اعظم فوراً اپنی نشست سے کھڑے ہوتے ہیں اور سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آرمی چیف نے کور کمانڈر میٹنگ بھی طلب کر رکھی ہے اس لیے انہیں پہلے تقریر کی اجازت دے دی جائے ، جو کہ اس وقت معیوب نہ لگا لیکن اس کے بعد بھی ایسے واقعات ہوئے جن سے بہت سے رکن قومی اسمبلی کو اعتراض ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ شہباز شریف کو بطور وزیر اعظم اپنے عہدے کا خیال رکھنا چاہیے تھا وہ عوام کے نمائندے ہیں اور انہیں اپنے عہدے کا خیال رکھنا چاہیے تھا انہوں نے اپنے اقدام سے پارلیمنٹ کی اور بالخصوص وزیر اعظم کے عہدے کی بے توقیری کی ہے ۔
اعزاز سید کے مطابق جب آرمی چیف کی تقریر ہو گئی تو اس کے بعد بہت سے پارلیمنٹیرینز آرمی چیف سے سوال کرنا چاہتے تھے تو سپیکرنے سوال و جواب کا سیشن شروع کر دیا جس پر شہباز شریف اپنی سیٹ پرکمفرٹ ایبل نظر نہیں رہے اور بے چین نظر آ رہے ہیں وہ چاہتے تھے کہ جس طرح سپیکر قومی اسمبلی کو کہا گیا ہے وہ ویسے ہی کر دیں اور آرمی چیف کو تقریر کے بعد جانے دیں ۔
اس کے بعد شہباز شریف نے اپنے پاس ہی بیٹھے مرتضیٰ جاوید عباسی جو کہ پارلیمانی امور کے وزیر ہیں ان کے کان میں کچھ کہا تو وہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ آرمی چیف کو جانے دیں ، پھر بھی سوال لینے کا سلسلہ جاری رہا ، اس کے بعد وزیراعظم اپنی نشست سے اٹھے اور آرمی چیف کے پاس چلے گئے اور ان کے ساتھ بات چیت کی اور پھر تیزی سے چلتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ آرمی چیف کو جانے دیا جائے ۔ 
سینئر صحافی کے مطابق اس سب سے یہی نظر آیا کہ وزیر اعظم کو اس بات کا قطعی احساس نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کی کیا اہمیت ہے ان کے اپنے عہدے کی کیا اہمیت ہے ، اور پھرجب آرمی چیف نے تقریر کر لی تو وزیر اعظم اور آرمی چیف دونوں اکٹھے ہی پارلیمنٹ سے ایک ہی دروازے سے باہر نکلے جہاں میری ان سے ملاقات ہوئی لیکن مجھے اس وقت علم نہیں تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر کیا ہوا ہے ؟ لیکن یہ ساری باتیں خود پارلیمنٹیرینز نے مجھے بتائی ہیں اور وہ سب وزیر اعظم کے اس عمل سے تشویش میں مبتلا ہیں ۔