قومی اقتصادی کونسل نے بجٹ اہداف کی منظوری دے دی

Jun 07, 2021 | 21:57:PM
قومی اقتصادی کونسل نے بجٹ اہداف کی منظوری دے دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے مالی سال 2021-22 کیلئے مائیکرو اکنامک فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل اکنامک کونسل کا اجلاس ہوا،اجلاس میں تمام وزرائے اعلیٰ اور دیگر این ای سی ممبران شریک ہوئے، اجلاس میں مالی سال 2021-22 کیلئے میکرواکنامک فریم ورک کی منظوری دیدی گئی۔
اعلامیے کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ آئندہ مالی سال میں زراعت میں اضافے کا ہدف 3.5 فیصد، انڈسٹریل سیکٹر 6.5 فیصد جبکہ سروسز سیکٹر میں 4.8 فیصد ہوگا ،وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے مالی سال 2021-22 کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پیش کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ نظر ثانی تخمینوں کے مطابق 1527 ارب روپے رہے گا، مالی سال 2021-22 کا ترقیاتی بجٹ 2100 ارب روپے مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق پی ایس ڈی پی کا حجم 900 ارب روپے ہوگا ان میں سے 244 ارب ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن، 118 ارب روپے توانائی، 91 ارب روپے آبی وسائل، 113 ارب روپے سوشل سیکٹر، 100 ارب روپے علاقائی مساوات ، 31 ارب روپے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر۔ 68 ارب روپے ایس ڈی جیز جبکہ 17 ارب روپے پروڈوکشن سیکٹر پر خرچ کیے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
 اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی کا محور انفراسٹرکچر کی بہتری، آبی وسائل کی ڈویلپمنٹ، سوشل سیکٹر کی بہتری، علاقائی مساوات، سکل ڈویلپمنٹ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کا فروغ اور ماحولیات کے حوالے سے اقدامات ہوں گے، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں حکومتی پالیسی کے مطابق ان علاقوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا جو پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس ضمن میں جنوبی بلوچستان، سندھ کے بعض اضلاع، گلگت بلتستان کے لئے مناسب فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لئے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ 
اسی طرح انضمام شدہ علاقوں کے لئے 54 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ سوشل سیکٹرز میں ہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کیلئے42 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں ،اجلاس کو بتایا گیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام کے بعد متعدد منصوبوں کی تکمیل کےلئے کام جاری ہے۔
 ان منصوبوں میں سکھر حیدرآباد موٹر وے، سیالکوٹ کھاریاں موٹروے کے منصوبے ایڈوانس سٹیج پر ہیں۔ جبکہ دیگر منصوبے جن میں کراچی سرکلر ریلوے، کے پی ٹی پپری فریٹ کاریریڈور، کھاریاں راولپنڈی موٹروے، بلکسر میانوالی روڈ، کوئٹہ کراچی چمن ہائی وے منصوبوں کا اجرا اسی سال کر دیا جائے گا۔
 حکومت نے پہلی دفعہ پی ایس ڈی پی میں وی جی ایف (وائیبیلٹی گیپ فنڈ) کے لئے 61 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار میں تیزی لائی جائے تاکہ معاشی استحکام کے ثمرات شرح نمو اور نتیجتاً پاکستان کے عوام کی بہتری و فلاح کی صورت میں لانے کو یقینی بنایا جا سکے۔ 

یہ بھی پڑھیں: پولیو سے پاک پاکستان ہمارا مشن ہے: وزیراعظم