جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار رہنماؤں کی بازیابی کی درخواست خارج

Mar 03, 2023 | 11:22:AM
 جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار رہنماؤں کی بازیابی کی درخواست خارج
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائی نے جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بازیابی کے لیے درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی ہے۔

 عدالت میں سرکاری وکیل نے پی ٹی آئی PTI  رہنماؤں کو ایم پی او کے تحت نظر بندی کے احکامات پیش کر دیئے۔ 

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شہرام سرور چوہدری نے پی ٹی آئی رہنما اعجازچوہدری کی درخواست پرسماعت کی۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نےڈی سی لاہوراورآئی جی جیل کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ بھی پیش کی۔ جس پر جسٹس شہرام سرور چوہدری کا وکیل درخواست گزار کو کہنا تھا کہ اب توآپ کی درخواست غیرمؤثر ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: صدرمملکت عارف علوی آج لاہور آئیں گے،عمران خان سے ملاقات متوقع

دوران سماعت ان کا مزید کہنا تھا کہ رہنماؤں کی بازیابی کے لیے درخواست وارثان کی جانب سےدائرکروائیں جس پر وکیل اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت کےپاس انکی حراست کےقانونی ہونےکی جانچ کاوسیع اختیارہے۔ جسٹس شہرام نے جواب دیا کہ آپ پاس بھی داد رسی کا فورم موجود ہے۔

وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس شہرام سرور کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی رہنما  کے  بجائے گرفتار ہونے والے رہنماؤں کے وارثان کو درخواست گزار بنائیں۔ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے بعد جیل بھرو تحریک اب ختم ہو چکی ہے۔جسٹس شہرام سرور چوہدری کا کہنا تھا کہ  اگر جیل بھرو تحریک ختم ہو چکی ہے تو پارٹی کا نوٹیفیکیشن لے کر آئیں جس پر وکیل درخواست گزار  کا کہنا تھا کہ میں لے آؤں گا پیر تک کی مہلت دے دیں۔

جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست کی سماعت پیر کے لیے نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ تو غیر مؤثر ہو گئی ہے۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میری گزارش ہے عدالت کے پاس اختیارات ہیں۔ اس جرح پر جسٹس شہرام کا وکیل درخواست گزار کو ہدایات جاری کرتے ہوئے  کہنا تھا کہ کیا آپ اس میں ضروری فریق ہیں؟ اپنے آپ کو شرمندہ نہ کریں، بہتر یہ ہے کہ اس درخواست پر زور نہ ڈالیں ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنا دے گی جو آپ کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔ وکیل درخواست گزار کا عدالت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوے کہنا تھا کہ ٹھیک ہے سر  میں اس درخواست پر زور نہیں دیتا۔