چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار

May 06, 2024 | 13:47:PM
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینےکا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔

 تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ  پی ٹی آئی  بیک امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، جس پر یہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کا حق تھا جو دوسری جماعتوں کو دیدی گئیں، سپریم کورٹ نے حکم دیاہے کہ 78 ممبران جو اسمبلی میں جا چکے ہیں وہ آئندہ کسی بھی قانون سازی میں ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے،یہ ہمارے موقف کی تائید ہے۔

آج سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ اور الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے حکم کے خلاف سنی اتحاد کونسل کی دو پٹینشن پینڈنگ تھی، اس میں ایک تیسری پٹیشن  کنول شاہز یب کی پنڈنگ تھی، یہ الیکشن کمیشن کا وہ حکم تھا جس میں الیکشن کمیشن نے ویمن اوراقلیتی کونسل کی مخصوص نشستیں سنی اتحاد کو دینے سے انکار کر دیا تھا ، ہماری وہ مخصوص سیٹیں جو 11 اقلیتی اور 67 خواتین کی نشستیں تھی، یہ 78 سیٹیں دوسری پارٹی کو دی گئیں تھیں، الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے حکم کو پشاور ہائیکورٹ نے برقرار رکھا تھا ، اس پورے عمل میں ہم ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ ہمارے ساتھ غیر آئینی اور غیر قانونی سلوک ہواہے ، الیکشن کمیشن کا حکم غیر آئینی تھا، ہم یہ کہتے رہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو آئین کےمطابق اس کی جیتی ہوئی سیٹوں سے زیادہ سیٹیں نہیں مل سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: ناامیدی ختم،پاکستان اب امداد نہیں، کاروبار پر توجہ دے رہا ہے،مصدق ملک

  انہوں نے کہا کہ  الیکشن کمیشن نے چار مارچ کو دوسری پارٹی کو دیدیں، پنجاب ، سندھ اور نیشنل اسمبلی میں ویمن اقلیتی نمائندوں نے حلف لیا تھا ، جبکہ ہمارا یہی موقف تھا کہ سپریم کورٹ فیصلہ کرنے دیں، اس لیے کے پی کے میں مخصوص نشستوں پر ووٹ نہیں لیا گیا تھا،آج سپریم کورٹ نے حکم جاری کر تے ہوئے  الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا حکم اور پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کا حکم معطل کر دیا ہے۔

بیرسٹر گوہر  نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیاہے کہ 78 ممبران جو اسمبلی میں جا چکے ہیں وہ آئندہ کسی بھی قانون سازی میں ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے ، یہ ہمارے موقف کی تائید ہے ، جس دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ہم نے حلف اٹھانے سے پہلے یہ پوائنٹ آوٹ کیا تھا کہ یہ پارلیمنٹ ان لوگوں سے مکمل کی جائے جن کا حق بنتا ہے ، پھر صدر کے الیکشن کے وقت بھی کہا کہ یہ جو صاحبان آئے ہیں جنہوں نے مخصوص نشستوں پر حلف اٹھایا ہے ، یہ ووٹ نہیں دے سکتے،  جب تک فیصلہ نہیں آتا، آپ صدارتی الیکشن نہ کروائیں، آج سپریم کورٹ نے فیصلہ کر لیا کہ 78 ممبران کسی طرح ووٹ دینے کے حقدار نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان  کیلئے سب سے بڑا خطرہ کیا؟   جسٹس منصور علی شاہ نے اہم مسئلہ پھر اٹھا دیا

 انہوں نے کہا کہ حکومت آئین میں ترمیم کرنے جارہی تھی وہ اپنی دو تہائی اکثریت ان سیٹوں کی بنیاد پر دکھا رہی تھی اس کا سدباب ہو گیاہے، اب حکومت ناکام ہو گی اور وہ دو تہائی اکثریت سے محروم ہے ، ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے ، سپریم کورٹ سے استدعا کر رہے تھے، ہماری قومی اسمبلی میں 180 نشتیں ہیں، وہ بھی ہمیں ملیں گی،عمران خان کے جو کیسز پنڈنگ ہیں ، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ اس کو بھی سنیں اور قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کر یں۔