کرونا وبا۔۔۔۔ عالمی معیثت بیٹھ  گئی، 40 کروڑ افراد نوکریوں سے فارغ

Nov 29, 2020 | 14:39:PM
کرونا وبا۔۔۔۔ عالمی معیثت بیٹھ  گئی، 40 کروڑ افراد نوکریوں سے فارغ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

24 نیوز: کورونا وبا سے عالمی معیشت کا گراف  تیزی سے نیچے آنے لگا ہے ، زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہونے سے 40 کروڑ افراد ملازمتوں سے فارغ ہو گئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے مطابق  بحالی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کورونا عالمی معیشتوں کیلئے بھی ایک مصیبت  بن کر ابھرا ہے، فیکٹریوں، کارخانوں کو تالے لگ گئے۔ آبادی کا تیسرا حصہ لاک ڈائون کا شکار ہے جس سے 40 کروڑ ملازمتیں ختم ہو گئیں جبکہ 37 سال بعد عالمی سٹاک مارکیٹس مندی کا شکار ہو کر 220 ٹریلین ڈالر نقصان اٹھا چکیں۔ امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے، ادویات ناپید ہو گئیں جس سے خوف اور افراتفری کا راج ہے۔

اس حوالے سے یورپی سنٹرل بینک کے صدر کرسٹین لاگارڈ کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باعث یورپی ممالک کی معیشت 12 فیصد سکڑی اور ڈیڑھ کروڑ افراد بے روزگار ہوئے جبکہ بیورو آف اکنامک کے تجزیہ کے مطابق امریکہ میں پیداواری شرح48 سے سکڑ کر 32 اعشاریہ نو پر آگئی، لوگوں کی قوت خرید میں 10 فیصد کم ہوئی، نئی گاڑیوں کی فروخت میں 40 فیصد کمی ہوئی۔امریکن بگ تھری نے امریکہ میں اپنے تمام کارخانے بند کردیئے، برطانیہ میں معیشت 20 اعشاریہ 4 فیصد، آسٹریلیا میں 30 سال کے بعد معیشت 7 فیصد کم ہوئی جبکہ جی ٹونٹی ممالک کی معیشت 3 اعشاریہ چار فیصد سالانہ سکڑ رہی ہیں، جرمنی آٹو موٹیو انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہوئی، بوئنگ اور ایئربس کی کچھ کمپنیوں نے بھی پیداوار بند کردی۔

جنگ عظیم کے بعد جاپان کی جی ڈی پی پہلی بار 27اعشاریہ 8 فیصد سکڑی ، جنوبی کوریا کو سترہ سال میں پہلی بار کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا۔لاطینی امریکہ کے ممالک میں معاشی پیداواری شرح میں 9 اعشاریہ چار فیصد کمی ہوئی، سٹاک، بانڈ، سونا اور خام تیل جیسی عالمی فنانشل مارکیٹس پر بھی وبا کا بہت ہی گہرا اور وسیع اثر پڑا۔روس، سعودی عرب کے درمیان تیل کی قیمتوں پر تنازع کے باعث خام تیل کی قیمتیں اور سٹاک مارکیٹس مارچ میں کریش کرگئیں۔

آئی ایل او کے مطابق اپریل سے جون تک دنیا بھر میں 40کروڑ فل ٹائم ملازمتیں ختم ہوئی، سال کے پہلے نو ماہ میں عالمی سطح پر ورکرز کی آمدن میں10 فیصد کمی ہوئی ہے۔دنیا بھر کے شاپنگ سینٹرز نے کاروباری اوقات کم کیے، شاپنگ مال عارضی طور پر بند ہوئے۔ آن لائن شاپنگ رحجان میں دگنا اضافہ ہوا۔ جہاز رانی اور سیاحت کے شعبہ کو بھی 90 فیصد تک خمیازہ بھگتنا پڑا، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معیشتوں کی بحالی میں کئی ماہ یا پھر کئی سال لگ سکتے ہیں۔